امام حسین ع کے غم میں برپا ہونے والی مجالس عزا امام حسین کے استغاثہ پر لبیک کہنے کے لائق بنانے کا وسیلہ ہیں۔ نوجوان اور صاحب طرز ذاکر اہل بیت مولانا ضمیر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ امام حسین کی عزاداری کو محض رسومات کی اداےگی تک محدود نہ کیا جائے بلکہ امام حسین کے عزادار کو امام زمانہ کے لشکر کے سپاہی کے طور پر خود کو تیار کرنا چاہئے۔
امروہا کے محلہ گزری کے عزاخانہ علمدار علی میں اربعین کے عشرے کی مجالس سے خطاب میں مولانا ضمیر عباس جعفری قوم کے نوجوانوں کو اپنے نفس کی اصلاح اور تطہیر کی دعوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین نے دعوت حق عمر سعد کو بھی دی تھی اور ابن قین کو بھی لیکن اس دعوت پر لبیک اسی نے کہا جس کا نفس دنیا طلبی کی آلودگی سے پاک تھا۔مولانا ضمیر عباس نے کہا کہ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ کہیں ہمارے اندر تو عمر سعد چھپا ہوا نہیں ہے۔ مولانا ضمیر عباس جعفری نے کہا کہ امام زمانہ کے لشکر کا حصہ بننے کے لئے ہمیں کربلا سے اپنے رشتے کو مستحکم کرنا ہوگا۔ کربلا سے ہمارا رشتہ اسی وقت مستحکم ہوگا جب ہمیں امام حسین کی حقیقی معرفت حاصل ہوگی۔ دنیا طلبی،حسد، کینہ،فریب اور قطع رحمی جیسی کثافتوں سے پاک دل ہی امام حسین کی معرفت کا متحمل ہو سکتا ہے۔مولانا ضمیر عباس جعفری کی تقریروں کا ہدف قوم کے نوجوانوں کی اصلاح ہے۔
وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں اپنے اندر نصرت امام کا جزبہ پیدا کرنا ہوگا۔ان مجالس میں حسن امام اور انکے ہمنوا سوز خوانی کر رہے ہیں۔
مولانا ضمیر عباس جعفری قم کے حوزہ علمیہ میں زیر تعلیم ہیں۔ وہ ممبئی یونیورسٹی سے بی کام کر چکے ہیں۔وہ لندن اسکول آف اکاؤنٹینسی اینڈ منیجمنٹ کے مارکٹنگ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ آئمہ اطہار کی تعلیمات کے فروغ میں مصروف سبیل میڈیا کے منیجمنٹ اور ریسرچ ڈیپارٹمنٹ سے منسلک ہیں۔