
مصور اور شاعر وسیم امروہوی کے نظم کردہ مرثیوں کا پہلا مجموعہ ‘میراث المراثی’ منظر عام پر آگیا ہے۔ امروہا میں ایک سادہ مگر پر وقار تقریب میں ‘میراث المراثی’ کی رسم اجرا انجام پائی۔ رسم اجرا کی تقریب امروہا کی شیعہ جامع مسجد کے امام پروفیسر ڈاکٹر محمد سیادت فہمی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔تقریب میں علم و ادب کی متعدد بر گزیدہ شخصیات موجود تھیں۔ اس موقع پر اہل قلم اور اہل دانش حضرات نے وسیم امروہی کی مرثیہ گوئی پر اظہار خیال بھی کیا۔

مہمان خصوصی کے طور پر ماہر دبیریات اور کشمیر یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو، مصنف، محقق، مترجم اور فلم رائٹر پروفیسر محمد زماں آزردہ نے شرکت کی۔ مہمان اہل قلم کی حیثیت سے وسیم امروہوی کے استاد ڈاکٹر نسیم الظفر، اے ایم یو کے سابق پروفیسر مہتاب حیدر نقوی، اے ایم یو کے پروفیسر سراج اجملی،سابق صدر شعبہ اردو فارسی پٹیالہ یونیورسٹی ڈاکٹر ناشر نقوی ، منسٹری آف کیمیکلز کے سابق ڈائریکٹر اور ذاکر اہل بیت ڈاکٹر کلب رضا اور دہلی یونیورسٹی کے شعبہ عربی کے پروفیسر حسنین اختر بھی اس تقریب میں موجود تھے۔ مقررین نے مرثیہ گوئی کی تاریخ اسکے ارتقا اور رثائی ادب میں امروہا کی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ وسیم امروہوی کے استاد ڈاکٹر نسیم الظفر نے کہا کہ وسیم امروہوی کے سلسلے میں انکی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے وسیم امروہوی کی شاعری کے ابتدائی دور میں ہی پیش گوئی کردی تھی کہ وہ ایک کامیاب صاحب طرز شاعر کے طور پر اپنی شناخت قائم کریں گے۔معروف اردو ادیب، محقق اور ناقد ڈاکٹر شارب ردولوی نے ویڈیو پیغام کے ذریعے وسیم امروہوی کو مبارکباد پیش کی۔

تقریب میں مولانا ڈاکٹر شہوار نقوی، مولانا پیغمبر عباس، مولانا ڈاکٹر احسن اختر سروش، مولانا کوثر مجتبیٰ، مولانا شاداب حیدر، مولانا رضا کاظم تقوی (پرنسپل سید المدارس)، مولانا محمد مصطفیٰ وسیم، مولانا اعجاز حیدر، مولانا اظہر عباس اور مولانا مظہر علی کی موجودگی نے تقریب میں روحانی فضا قائم کردی تھی۔ ‘میراث المراثی’ کتاب وسیم امروہوی کے نظم کردہ پانچ مراثی اور کربلا کے واقعات کی عکاسی کرنے والے مصوری کے شہ پاروں پر مشتمل ہے۔کربلائی مصوری کے یہ شہ پارے امروہا کے تاریخی عزاخانہ اکبر علی میں آویزاں ہیں۔رسم اجرا کے موقع پر بھی چند شہ پارے نمائش کے لئے رکھے گئے تھے۔

وسیم امروہوی کے مجموعہ مراثی کو اے ایم یو کے پروفیسر اور مداح اہل بیت مولانا ڈاکٹراصغر اعجازقائمی نے ترتیب دیا ہے۔جبکہ اسے منظر عام پر پیش کرنے میں نوشت لٹرریری سوسائٹی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ نوشت لٹریری سوسائٹی کے ذمہ دار عفیف سراج رضوی نے وسیم امروہوی کے نظم کردہ ایک مرثیہ کے چند بند بھی پیش کئے اور تقریب کے شرکا کا شکریہ بھی ادا کیا۔

رسم اجرا کی تقریب کی نظامت شاعر اور آئی ایم انٹر کالج امروہا کے پرنسپل جمشید کمال نے کی۔ تقریب کا آغاز قاری مرزا انس نے تلاوت کلام الہیٰ سے کیا۔ متقی رضا نے سرور کونین کے حضور نعت کا نزرانہ پیش کیا۔ وسیم امروہوی کے فرزند محمد عباس نے اپنے والد کا کلام اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔تقریب میں بڑی تعداد میں اہل ذوق افراد موجود تھے۔