qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

رثائی ادب کا بڑا نقصان۔شمیم امرہوی کا انتقال۔

عالمی شہرت یافتہ نوحہ گو شاعر شمیم امروہوی کا لمبی بیماری کے بعد امروہا میں انتقال ہو گیا ہے ۔ وہ82 برس کے تھے۔ شمیم امروہوی کے انتقال سے امروہا کے ادبی حلقوں میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔انکا مکمل نام شمیم حیدر نقوی تھا لیکن وہ شمیم امروہوی کے نام سے مشہور تھے۔ وہ یکم جنوری1940 کو امروہا کے ایک علمی اور ادبی خانوادے میں پیدا ہوئےتھے۔مرحوم سید علی حسن نقوی کی اولادوں میں وہ سب سے بڑے تھے۔ انکے پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔وہ سرکاری اسکول میں بحیثیت استاد ملازم تھے۔

ریاض شمیم کے اجرا کی تقریب کی تصویر

شمیم امروہوی ایک کہنہ مشق اور استاد شاعر تھے۔ انہوں نے غزلیں،نظمیں، قطعات،رباعیات،حمد، نعت،سلام ،منقبت ،نوحہ ، قصیدہ اور مسدس جیسی اصناف سخن میں طبع آزمائی کی لیکن وہ نوحہ گو شاعر کے طور پر زیادہ مقبول تھے۔گزشتہ جولائی میں انکے نظم کردہ نوحوں کا مجمعوعہ” بیاض شمیم ”کے نام سے منظر عام پر آیا تھا۔بچپن سے ہی انہیں شاعری کا شوق تھا۔ چودہ پندرہ برس کی عمر میں ہی انہوں نے شاعری شروع کردی تھی۔ انہوں نے اپنا پہلا شعر جو نظم کیا تھا وہ کچھ یوں تھا۔۔سب اپنے تھے مگر اپنے نہیں تھے ۔۔۔۔۔ ہری شاخیں تو تھیں پتے نہیں تھے۔شمیم امروہوی کے کلام کے کئی مجموعے شائع ہو کر مقبول ہو چکے تھے۔ بی بی سیدہ فاطمہ کی کنیز خاص جناب فضہ کے حال کا انکا نظم کردہ مسدس بہت مشہور ہوا تھا۔انکے کلام کے مجموعے”انتساب فضہ”،”رحل جزا”،”ریاض فکر”، ”یا حسین”(نوحوں کا مجموعہ) اور ”بیاض شمیم”(نوحوں کا مجموعہ)شائع ہو چکے ہیں جبکہ’ نوائے غزل’ کے نام سے انکا مجموعہ تیاری کے مرحلے میں ہے۔

Related posts

احتجاجی کسانوں نے بنائے پکے مکان

qaumikhabrein

حجاب کے بعد اب لاؤڈ اسپیکر پر اذان کے خلاف محاذ آرائی

qaumikhabrein

فلسطینیوں کے قافلے پر اسرائل کا حملہ۔70 شہید

qaumikhabrein

Leave a Comment