
شہر عزائے حسین امروہا میں آٹھ محرم کو مرکزی مجلس عزا خانہ مسماۃ چھجی قاضی گلی میں منعقد ہوئی۔ ماتمی جلوس کی امد پر مجلس اختتام کو پہونچتی ہے۔ اس مجلس میں شاعر،محقق، ماہر تعلیم اور ناظم ناشر نقوی نے اپنا نو تصنیف مرثیہ تحت اللفظ انداز میں پیش کیا۔ یہ مرثیہ کئی خصوصیات کا حامل ہے۔ اس میں آیہ تطہیر کی روشنی میں پنج تن پاک کا تعارف نظم کیا گیا ہے۔ حمد باری تعالیٰ سے شروع ہونے والےاس مرثیہ کی دوسری بڑی خصوصیت شہیدان کربلا کے اسما کا ذکر ہے۔شاید کسی مرثیہ گو نے اتنی تعداد میں شہیدان کربلا کے ناموں کو شامل نہیں کیا ہے۔

مجلس میں سوز خوانی سید سبط سجاد اور انکے ہمنواؤں نے کی اور رقت آمیز مرثیہ ،’عباس کے جو نہر پہ بازو قلم ہوئے’ پیش کیا۔ اس مرکزی مجلس کی ابتدا عزا خانہ کے متولی مرحوم محمد علی خاں نے کی تھی۔ اس مجلس کی خصوصیت یہ ہیکہ اس میں تحت اللفظ مرثیہ ہی منبر سے پیش کیا جاتا ہے۔

اس سے پہلے بھی ناشر نقوی اس مجلس میں مرثیہ پیش کرچکے ہیں وہ اب تک سولہ مراثی نظم کر چکے ہیں۔