
شہر عزا امروہا کے ماتمی جلوس پوری دنیا میں اپنی انفرادیت کے لئے شہرت رکھتے ہیں۔تین محرم سے آٹھ محرم تک برامد ہونے والے عزائی جلوسوں کا ویسے تو ہر پہلومنفرد حیثیت رکھتا ہے لیکن کچھ عزائی تبرکات خصوصیت کے حامل ہیں ان میں امام حسین کے جنازے کی شبیہ ‘تابوت’ اور اسکے پیچھے چلنے والا ذولجناح خاص طور سے قابل ذکر ہے۔

ذولجناح کو دُل دُل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ امام عالی مقام کی سواری ‘مرتجس’ کی شبیہ کے طور پر جلوس میں شامل ہوتا ہے۔ امروہا کے ماتمی جلوس کا ذولجناح اپنے حسن، قد و قامت، آرائش اور زیورات کی وجہ سے جلوس کاMain Attraction ہوتا ہے۔ اس برس یہ ذولجناح نئی سج دھج کے ساتھ جلوس کی شان میں اضافہ کر رہا ہے۔ امروہا کے ذولجناح کو جن چاندی کے زیورات سے سجایا جاتا ہے انکا وزن چالیس کلو سے زیادہ ہے۔ سونے کے وہ زیورات ا س سے الگ ہیں جنہیں وقتاً فوقتاً عقیدت مندوں نے نزر کیا ہے۔

ذولجناح کے زیورات میں بھاری اضافہ اسی برس ہوا ہے۔ اب تک ذولجناح کے زیورات کا ایک سیٹ تھا۔ جو تقریباً پندرہ کلو چاندی پر مشتمل ہے۔ چاندی کے زیورات کا یہ سیٹ محلہ مجا پوتا کے ابن علی مرحوم کےخانوادے نے نزر کیا تھا۔ اس برس محلہ منڈی چوب کے ایک مومن آل ابو تراب ابن آل مصطفین نے نہ صرف ذولجناح کے زیورات کا چاندی کا بھاری بھرکم سیٹ نزر کیا ہے بلکہ تابوت کے لئے چاندی کی ایک چادر اور دستار کا تاج بھی نزر کیا ہے۔ اس سے پہلے تابوت کو کسی زیور سے آراستہ نہیں کیا جاتا تھا۔ تابوت پر قرآن مجید اور ایک دستار رکھی جاتی تھی لیکن اس بار تابوت پر چاندی کی خوبصورت چادر اور پگڑی کے تاج کا اضافہ ہو گیا ہے۔

امروہا کے ماتمی جلوسوں میں برامد ہونے والے ذولجناح کی ایک خصوصیت یہ بھی ہیکہ یہ اعلی نسل کا سفید رنگ کا ہی ہوتا ہے۔ بزرگوں کا کہنا ہیکہ ایک دور میں ماتمی جلوسوں میں متعدد ذولجناح مختلف رنگ و نسل کے شامل ہوتے تھے لیکن بزرگوں نے جلوس کی شان و شوکت میں اضافے کے لئے یہ فیصلہ کیا کہ جلوس میں صرف ایک ہی ذولجناح شامل ہوگا اوروہ بھی صرف سفید رنگ کا۔ اکثر ایسا ہوا ہیکہ کسی عزادار کے ذریعے نزر کئے جانے کے سبب ایک سے زائد ذولجناح ہو جاتے ہیں۔ کون سا ذولجناح کس تاریخ کے جلوس میں شامل ہوگا اسکا فیصلہ ‘انجمن تحفظ عزاداری’ کرتی ہے۔ اس وقت بھی قوم کے پاس دو ذولجناح ہیں لیکن جو ذولجناح حال ہی میں محلہ قاضی زادہ کے ایک مومن نے نزر کیا ہے وہ عمر اور قد کے لحاظ سے چھوٹا ہے۔ جہاں تک ذولجناح کی دیکھ بھال اور اسکی غزا کے انتظام کی بات ہے تو اسکی تمام تر ذمہ داری نزر کرنے والے کے اوپر ہی عائد ہوتی ہے۔ جلوسوں کا بندو بست اور دیگر متعلقہ امور انجام دینے والی ‘انجمن تحفظ عزاداری’ اور ‘انجمن رضاکاران حسینی’ ذولجناح کی دیکھ بھال اور غزا کا بندوبست کرنے سے بری الزمہ ہے۔

جہاں تک ذولجناح کے زیورات کی تحویل اور انکی مرمت و پالش وغیرہ کا معاملہ ہے تو یہ کام ‘انجمن رضاکاران حسینی’ کے ذمے ہے۔ انجمن رضا کاران حسینی کے جنرل سیکریٹری خورشید زیدی کہتے ہیں کہ ایام عزا سے پہلے پہلے ٹوٹے ہوئے زیورات کی مرمت اور پالش کا کام نمٹا لیا جاتا ہے۔