
دنیا کی کوئی عدالت ایسی نہیں ہے جسکا فیصلہ دونوں فریقوں کے لئے باعث تسلی اور اطمینان ہو۔ لیکن مولا علی کے عدل کا کمال یہ تھا کہ انکے فیصلے سے وہ تو مطمئن ہوتا ہی تھا جسکے حق میں فیصلہ ہوتا تھا جسکے خلاف فیصلہ ہوتا تھا وہ بھی اس کو خوشی خوشی قبول کرلیا کرتا تھا۔

مولائے کائنات کی شہادت کے سلسلے کی آخری مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید یوسف مشہدی نے تاریخی واقعات کی روشنی میں بتایا کہ مولا علی عدل کرتے وقت نہ یہ دیکھتے تھے کہ اس سے متاثر ہونے والا انکا رشتے دار ہے یا غیر، دشمن ہے یا ان سے محبت کرنے والا۔ عدل کے تقاضے کے تحت وہ اپنے چاہنے والے کو بھی سزا دئے بغیر نہیں رہتے تھے۔ محلہ جعفری کے عزا خانہ میں مجلس سے خطاب کرتے ہوئےمولانا مشہدی نے عیسائی دانشور جارج جرداق کی کتاب کے حوالے سے کہا کہ لبنان کے عیسائی دانشور جارج جرداق نے اپنی مشہور زمانہ کتاب میں دعویٰ کیا ہیکہ پوری دنیا میں صرف چار سال اور چند مہینوں تک ہی عدل اور انصاف کی حکومت قائم رہی۔ اور یہ حکومت مولا علی کی حکومت تھی۔ مولا علی کے دور کو عدل و انصاف، قانون کے راج اور عوام کی فلاح و بہبود کا دور کہا جاتا ہے۔

امروہا میں مولائے کائنات علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی شہادت کے سسلے میں ایام غم کا سلسلہ اختتام پزیر ہوگیا۔19 رمضان المبارک سے لیکر 21 رمضان تک شہر عزائے حسین میں مجالس عزا اور شبیہ تابوت مولائے کائنات کی برامدگی کا سلسلہ جاری رہا۔ محلہ دربار شاہ ولایت(لکڑہ)، محلہ جعفری اور محلہ شفاعت پوتا میں مرکزی مجالس عزا کا اہتمام ہوا اور شبیہ تابوت کی زیارت کا اہتمام کیا گیا۔

عزا خانہ مسماۃ چھجی سمیت شہر کے مختلف عزا خانوں میں بھی مجالس عزا برپا ہوئیں اور شبیہ تابوت برامد کی گئیں۔ مجالس غم سے شہر کے علما اور ذاکرین نے خطاب کرتے ہوئے مولا علی کی زندگی کے مختلف پہلؤوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انکے اقوال اور افعال دنیا کے ہر شخص کے لئے نمونہ عمل ہیں۔