رسول اللہ کے چاہنے والوں کو چاہئے تو یہ تھا کہ یزید ملعون کے ذریعے امام حسین سے کئے گئے مطالبہ بیعت کی مخالفت کرتے لیکن ہویہ رہا ہیکہ مختلف حیلوں بہانوں سے امام حسین کے انکار کو سبک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہی نہیں بلکہ کربلا میں امام حسین کے ذریعے پیش قربانی کی اہمیت کو گھٹانے کے ساتھ ساتھ امام حسین کی شخصیت کی عظمت کو بھی مجروح کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
امروہا کے محلہ جعفری میں جاری عشرہ مجالس کی چوتھی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان ذاکر مولانا یوسف مشہدی نے افسوس ظاہر کیا کہ یہ یزید کے جرم کی سنگینی کو کم کرنے کا کام وہ لوگ کرتے ہیں جو رسول اللہ سے عشق کا دم بھرتے ہوئے نہیں تھکتے۔
مولانا مشہدی نے کہا کہ ہر دور میں مسلمانوں کے اندر اس خیال کے لوگ رہے ہیں جو یزید کو بھی حق پر سمجھتے ہیں اورامام حسین کو بھی حق پر سمجھتے ہیں اور یہ باطل تصور رکھنے والے لوگ خود کو بھی حق پر سمجھتے ہیں۔
یزید کادفاع کرنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ برا تھا لیکن اتنا برا نہیں تھا کہ اس پر لعنت کہی جائے۔مولانا مشہدی نے کہا کہ امام حسین کی قربانیوں کی اہمیت کوہلکا کرنے کی کوشش کرنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں امام حسین کا کمال نہیں تھا یہ تو رسول کی پرورش کا نتیجہ تھا ۔مزے کی بات یہ ہیکہ ایسا کہنے والے وہی لوگ ہیں جو جناب ابوطالب کومسلمان ہی نہیں سمجھتے۔مولانا مشہدی نے کہا کہ اگر رسول کی پرورش کے نتیجے میں امام حسین جیسی عظیم شخصیت وجود میں آسکتی ہے تولا محالہ یہ بھی ماننا پڑیگا کہ رسول اللہ جیسی عظیم المرتبت شخصیت ابو طالب کی تربیت کا نتیجہ تھی۔
مولانا نے اس قسم کی باتیں کرنے والوں سے سوال کیا کہ انہیں یزید کی پرورش کی بات بھی کرنی چاہئے۔لوگوں کو یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ محمد اور آل محمد سے دشمنی اور نفرت یزید کی طینت میں کہاں سے آئی۔
عشرے کی اس چوتھی مجلس میں سوز خوانی داور برادران اور انکے ہمناؤں نے کی۔