اللہ کا کوئی منصوبہ پنجتن پاک کی ذوات مقدسہ کی شمولیت کے بغیر انجام نہیں پاتا۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہیکہ فرش سے لیکر عرش تک ہر الہی معرکے میں ان پانچ مقدس ہستیوں کی شرکت ضروری نظر آتی ہے۔ مولانا یوسف احمد مشہدی نے امروہا میں عشرے کی چھٹی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب ایسا ہے تو یہ کیسے ممکن ہیکہ کربلا جیسا عظیم واقعہ پنجتن کے وجود سے خالی رہ جائے۔ میدان کربلا میں الہی منصوبے کی تکمیل کے لئے جہاں پنجتن کی فرد امام حسین بذات خود موجود ہیں تو وہیں جناب زینب کبریٰ بی بی زہرا کی نمائندگی کر رہی تھیں۔ عباس علمدار شیر خدا مولا علی کی نیابت کے لئے موجود تھے۔ جناب قاسم ابن حسین امام حسن کی وراثت سنبھالےہوئے تھے اور پنجتن پاک کی اہم ترین فرد رسول خدا کی نیابت انکے ہم شکل ، و ہم اخلاق، و ہم کردار و ہم رفتار کی صورت میں جناب علی اکبر موجود تھے۔
مولانا مشہدی نے کہا اس سلسلےمیں امام حسین کا قول ایک سند کی حیثیت رکھتا ہیکہ جناب علی اکبر محض شکل و صورت میں نبی جیسے نہیں تھے بلکہ نبی جیسے کردار، نبی جیسے نطق اور نبی جیسے افکار کے بھی مالک تھے۔مولانا مشہدی نے کہا کہ اس طرح گویا امام حسین نے یہ بتایا کہ انکا 18 برس کا بیٹا رسول کی 63 سالہ زندگی کا خلاصہ ہے۔مولانا مشہدی نے ہم شبیہ پیغمبر کے فضائل بیان کرتے ہوئے انکے رجز کا حوالہ دیا جو انہوں نے میدان کربلا میں فوج یزیدی کے سامنے پڑھا تھا۔ اس رجز سے علی اکبر ابن حسین کی شجاعت کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس حسین کے فرزند علی ہیں جو علی کا فرزند ہے۔ انکی تلوار ٹوٹ سکتی ہے لیکن وہ میدان چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ وہ ایسی جنگ کریں گے کہ فوج مخالف کو انکے استاد عباس ابن علی کی جنگ یاد آ جائےگی۔
مولانا مشہدی نے تفصیل کے ساتھ جناب علی اکبر کی جنگ اور شہادت کا حال بیان کیا۔ اس مجلس میں سوز خوانی افضال حیدر اور انکے ہمنواؤں نے کی۔