سابق کانگریسی اور گورکھپور سے تعلق رکھنے والے سیاستداں اور سماجی کارکن ڈاکٹر معراج حسین امروہا سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے خواہاں ہیں۔اپنے اس ارادے کا اظہار انہوں نے امروہا میں ‘مدوں کی بات ڈاکٹر معراج کے ساتھ’ پروگرام میں میڈیا اور شہر کے کچھ افراد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
دہلی میں مقیم ڈاکٹر معراج حسین اس وقت کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔ ایک دور میں کانگریس کے خازن احمد پٹیل کے قریبی رہے ڈاکٹر معراج کا کہنا ہیکہ انہوں نے امروہا سے چناؤ لڑنے کا فیصلہ اس تاریخی شہر کے دہلی سے قریب ہونے کے باوجود ترقی سے دور ہونے اورامروہا کے موجودہ رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے ذریعے پارلیمنٹ میں شہر کی بے عزتی کرانے کے پس منظر میں کیا ہے۔
ڈاکٹر معراج نے میڈیا کے کچھ سوالوں کا گول مول جواب دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس پارٹی کے ٹکٹ پر چناؤ میدان میں اتریں گے تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک سیاسی پارٹیاں ہی لوک سبھا چناؤ کے سلسلے میں حکمت عملی ترتیب نہیں دے سکی ہیں۔ انہوں نے بس اتنا کہا کہ بی جے پی کے ٹکٹ پر وہ چناؤ نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے یہ دعویٰ ضرور کیا کہ وہ کسی غیر بی جے پی پارٹی سے ٹکٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے لوک سبھا چناؤ کی مہم کئی ماہ پہلے اس لئے شروع کی ہیکہ وہ امروہا کے لئے کچھ کرکے دکھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ امروہا والوں کو کرنا ہیکہ وہ انہیں اپنا امیدوار بنانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ڈاکٹر معراج نے اس سوال کا بھی سیدھا جواب نہیں دیا کہ اگر کسی پارٹی نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا تو کیا وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے چناؤ لڑیں گے۔
ڈاکٹر معراج نفرت پر مبنی تشدد کے خلاف کام کررہے ہیں۔ وہ Volunteers Against Hate تنظیم کے نیشنل کنوینر ہیں۔انہوں نے کانگریس چھوڑنے کی وجہ بھی نفرت پر مبنی تشدد کے خلاف پارٹی کی خاموشی کو بتایا۔
”مدوں کی بات ڈاکٹر معراج کے ساتھ” پروگرام کافی افرا تفری کا شکار رہا۔ پروگرام کی نظامت کسے کرنی ہے یہ آخری وقت تک طے نہیں تھا ۔آخر کار سابق چئیر مین ڈاکٹر افسر پرویز نے یہ ذمہ داری اٹھائی۔بجائے اسکے کہ ڈاکٹر معراج اپنے تعاراف کے ساتھ اپنے منصوبے کے بارے میں بتاتے شہر والوں سے کہا گیا کہ وہ شہر کے مسائل بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ وہ کیسا امیدوار چاہتے ہیں۔ اسکے بعد پھولوں سے استقبال کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس بیچ میڈیا والوں نے پریس کانفرنس شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شور مچانا شروع کردیا۔ؕ ڈاکٹر معراج نے اپنی تقریر شروع کی تو کچھ میڈیا والے اپنے بیٹھنے کا مناسب بندو بست نہ ہونے پر ناراضگی ظاہر کرنے لگے۔ ڈاکٹر معراج نے میڈیا والوں سے اس بد نظمی کے لئے معزرت کی۔