qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

امروہا میں جشن عید مباہلہ کا اہتمام

‘بزم مباہلہ امروہا’ کی جانب سے عید مباہلہ کے موقع پر ایک محفل مقاصدہ و منقبت کا اہتمام کیا گیا۔ محلہ گزری کے عزا خانہ مسماۃ خیرن میں منعقدہ اس محفل کی صدارت مولانا کوثر مجتبیٰ نقوی نے کی جبکہ مسند پر استاد شاعر نوشہ امروہی، حسن امام حسن، ثمر مجتبیٰ، لیاقت امروہوی،مولانا منظر عباس اور مبارک امرہوی موجود تھے۔ محفل کی نظامت ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے کی۔ محفل کا آغاز مولانا منظر عباس نے کلام الہیٰ کی تلاوت سے کیا۔

حضور سرور کونین میں نعت کا نزرانہ ارمان حیدر ساحل امروہوی نے پیش کیا۔ مدعو شعرا نے پنجتن پاک علیہ السلام کی شان میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔کنوینر حسین رضا نے محفل کے اختتام پر شرکا کا شکریہ ادا کیا۔
محبان اہل بیت میدان مباہلہ میں اہل بیت رسول اللہ کی صداقت کی فتح کی یاد میں اس دن کو عید کے طور پر مناتے ہیں۔ اس دن اہل بیت کی طفیل دین اسلام کو نصرانیوں(عیسائیوں) کے خلاف بغیر کسی خونریزی کے فتح نصیب ہوئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مباہلہ کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فتح مکہ کے بعد سن 10 ہجری میں اسلام مضبوط ہو چکا تھا۔ رسول اللہ نے مختلف قبائل، فرقوں ، قوموں اور حکومتوں کو اسلام کی دعوت دینا شروع کی۔ اسلام قبول کرنے کی دعوت نجران کے عیسائیوں کو بھی دی گئی۔ نجران یمن کا حصہ ہے۔ یہ راجدھانی صنعا سے 20 کلو میٹر دور شمالی پہاڑی علاقہ میں واقع ہے۔ نجران اس دور میں عیسائیوں کا مضبوط گڑھ تھا۔ رسول اللہ نے ان تک پیغام بھجوایا کہ یا تو اسلام کی حقانیت کو تسلیم کر لیں یا مسلمانوں کا تحفظ حاصل کرنے کے لئے جزیہ دینے کو تیار ہو جائیں۔رسول اللہ سے گفتگو کرنے کے لئے نجران کے عیسائیوں کا ایک وفد مدینہ پہونچا۔ عیسائی علما اس بات پر بضد تھے کہ انکا عقیدہ سچا ہیکہ جناب عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں کیونکہ وہ بغیر باپ کے دنیا میں آئے ہیں۔ جبکہ رسول اللہ نے انکے اس دعوے کو اس بنیاد پر جھوٹ بتایا کہ جناب آدم اور جناب حوا کو تو اللہ نے اپنی قدرت سے بغیر ماں باپ کے خلق کیا۔ نصرانی جب کسی طور حقانیت تسلیم کرنے پر راضہ نہیں ہوئے تو اللہ نے جبریل کے ذریعے سورہ عمران کی آیت نمبر تین نازل کی کہ جو لوگ آپ سے جناب عیسیٰ کے بارے میں کٹ حجتی کرتے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے بچوں کو لائیں ہم اپنے بچوں کو لائیں وہ اپنی عورتوں کو لائیں اور وہ اپنے نفسوں کولائیں ہم اپنے نفسوں کو لائیں اور مل کر جھوٹوں پر اللہ کی لعنت کی دعا کریں۔

نصرانی مباہلہ کے لئے راضی ہو گئے۔ 24 ذالحجہ کو مدینہ کے قریب ایک میدان میں نصرانی جمع ہوئے۔ رسول اللہ اس شان سے پہونچے کی گود میں امام حسین، امام حسن انگلی تھامے ہوئے۔ انکے عقب میں بی بی زہرا اور انکے عقب میں مولا علی۔۔ نصرانی علما پنجتن کی پیشانیوں سے ساطع ہونے والے نور کو دیکھ کر گھبرا گئے۔ انکے عالم نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ ان ہستیوں کو دیکھ رہا ہیکہ اگر وہ اشارہ کریں تو پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں گے۔ ہمیں ان سے مباہلہ نہیں کرنا چاہئے اگر انہوں نے لعنت کی تو ہم پر اللہ کا غضب نازل ہوگا۔ نصرانی میدان سے ہٹ گئے اور انہوں نے رسول اللہ کو جزیہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔ اس طرح اہل بیت علیہ السلام کی بدولت اسلام فتح یاب ہوا۔ اور یہ دن عید کا دن قرار پایا۔۔۔۔۔

Related posts

آئمہ علیہ السلام کو محبت کے زبانی دعوے نہیں چاہئیں۔۔ مولانا شہوار نقوی

qaumikhabrein

امام رضا نے بتایا اقتدار کے ہوتے ہوئے سادگی کے ساتھ زندگی کیسے گزاری جاتی ہے۔ مولانا شہوار

qaumikhabrein

68 ہفتوں سے جاری ہیں مفت جانچ  خدمات ۔۔

qaumikhabrein

Leave a Comment