qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

پٹاخوں اورآتش بازی کے شور و غوغا کے درمیان محفل امام زمانہ

امروہا کے محلہ سٹھی کے عزاخانے میں حسب روایت امام عصر فرجہ الشریف کی ولادت کی مناسب سے ایک طرحی محفل منقبت کا اہتمام کیا گیا۔محفل منقبت کے لئے دو مصرعے بطور طرح دئے گئے تھے” جمال یوسف کمال عیسیٰ جلال حیدر دکھا دو مہدی” اور”تمہارا ذکر ہے میری زباں ہے”۔محفل کی صدارت مولانا شہوار نقوی نے کی جبکہ افتتاحی تقریر مولانا صفدر رضا امامی نے کی۔ مسند پر مولانا شہوار اور مولانا صفدر کے ساتھ ساتھ استاد شعرا واحد امروہوی، نوشہ امروہوی، شان حیدر بے باک اور فن امروہوی موجود تھے.

۔مولانا منظر عباس سرسوی نے تلاوت کلام الہیٰ سے محفل کی ابتدا کی ۔سرور کائنات کے حضور نعت کا نزرانہ تاجدار امروہوی نے پیش کیا۔جن مدعو شعرا نے بار گاہ امام عصر میں منظوم نزرانہ عقیدت پیش کیا ان میں واحد امروہوی، نوشہ امروہوی،شان حیدر بے باک امروہوی،ثمر مجتبیٰ،ڈاکٹر لاڈلے رہبر،لیاقت امروہوی،وسیم امروہوی،لیاقت فیضی،جمال عباس فہمی،مبارک امروہوی،فراز عرشی،اشرف فراز،رضوان امروہوی،فروغ احسن،وفا امروہوی،شاہنواز تقی،قیصر مجتبیٰ،شاندار امروہوی،ناظم امروہوی، کوکب امروہوی، فرقان امروہوی، تاج امروہوی،نوازش امروہوی، ضیا کاظمی،نایاب مجتبیٰ، قسیم ابن رفیع سرسوی ،مرتضی شجاع سکندر،ندیم رضا،اقتدار حسین شہپر،سلمان امروہوی ،غفران راحل اور غدیر امروہوی شامل ہیں۔

“جشن منتظر” کے عنوان سےمنعقدہ یہ محفل کئی لحاظ سے قابل ذکر رہی۔پوری محفل کے دوران مقام محفل اور اسکےنزدیک آتش بازی اور پٹاخے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ ناظم محفل منظر سرسوی کی متعدد بار آتش بازی اور پٹاخے بازی سے بازرہنے کی درخواستوں کے باوجود امام عصر کے عقیدت مند اپنے امام کی مدح و ثنا سننے کے بجائے آتش بازی کرتے بھی رہے اور اس سے لطف اندوز بھی ہوتے رہے۔کلام پیش کرنے کی دعوت ملنے کے بعد شاعر بےچارہ ماٗئک کے سامنے کھڑے ہوکر پٹاخوں اور آتش بازی کا سلسلہ تھمنے کا انتظار کرتا رہتا تھا۔لیکن وہ لمحہ بہت کم شعرا کو نصیب ہوا کہ جب بغیر پٹاخے کی آواز کے اسکو کلام شروع کرنے کا موقع ملا لیکن اییسا نہیں ہوا کہ بغیر دھماکوں کی آواز کے کوئی شاعر اپنا مکمل کلام پیش کرسکا۔۔محبان امام عصر مقام محفل کے بجائے عزاخانہ کے صحن میں بچھی کرسیوں پر بیٹھے آتش بازی کی چمک دمک اور پٹاخوں کی دھمک سے خوش ہوتے رہے.

کبھی کبھی تو سامعین اچھل کر داد دینے کے بجائے پٹاخے کی ززوردار آواز سن کر اچھل پڑتے تھے۔اس محفل کی ایک خاص بات یہ بھی رہی کہ محفل طرحی ہونے کے باوجود بے طرحی کا شکار رہی۔ شعرا کومختلف ذرائع سے طرحی مصرے بتائے گئے تھے لیکن دعوت ناموں میں طرحی مصرعوں کا ذکر نہیں تھا۔اس لئے شعرا غیر طرحی کلام پیش کرنے کے لئے آزاد تھے۔ بہت کم شعرا نے امام زمانہ کی شان میں طرحی کلام پیش کیا.

نظامت کے معاملے میں بھی یہ محفل منفرد رہی۔ ناظم محفل نے ابتدا میں ہی اعلان کردیا تھا کلام پیش کرنے کے لئے شعرا کو اسی ترتیب سے مدعو کیا جائےگا جس ترتیب سے وہ محفل میں آتے رہیں گے۔ لیکن ناظم محفل پوری محفل کے دوران متعدد مرتبہ اپنے ہی ذریعے مقرر کردہ اصول کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔پٹاخوں اور آتش بازی کے شور و غوغا کے دوران محفل شب میں ڈیڑھ بجے تک جاری رہی۔ آتش بازی اور پٹاخے بازی کے سلسلے نے آئمہ اطہار سے منسوب محفلوں کے تقدس پر سوالیہ نشان ضرور لگا دیا ہے۔

Related posts

امروہا۔۔شکیل بدایونی کوپیش کیا گیا خراج عقیدت۔

qaumikhabrein

صلح کے ذریعے مسلمانوں کومحفوظ کرنے والےامام حسن مجتبیٰ علیہ السلام

qaumikhabrein

پوپ نے امام حسین کے نام والا بینر قبول کیا

qaumikhabrein

Leave a Comment