جو نام نہاد مسلمان قتل و غارت گری برپا کرتے ہیں انہوں نے دین حکمرانوں سے لیا ہے۔اگر دین کو آل محمد سے لیا جاتا تونہ اسلام پر دہشت گردی کے مذہب کاالزام لگتا ہے اور نہ مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگتا ۔مولانا ابن حسن نے امام حسن عسکری ع کی شہادت کے سلسلے میں برپا ایک مجلس سے خطب کرتے ہوئے کہا کہ بنی امیہ اور بنو عباس کے حکمرانوں نے عوام کو آل محمد سےہمیشہ دور رکھنے کی کوشش کہ عوام انکے کردار متاثر ہونگے اورعوام کو صحیح دین کا علم ہوگا ۔اس لئے آئمہ اطہار کوقید خانوں میں رکھا گیا اور انہیں شہید کیا گیا۔
عزاخانہ چاند سورج میں منعقدہ اس مجلس میں مولانا ابن حسین نے دین اسلام کے فروغ اورحفاظت کے سلسلے میں امام حسن عسکری ع کی خدمات کا ذکر کیا۔۔انہوں نے خواب میں یزید کے آنے کے سلسلے میں ایک شخص کے دعوے کے پس منظر میں کہا کہ ہر شخص کو اسکی محبوب شخصیت ہی خواب میں نظر آتی ہے۔ اسی خواب کے پس منظر میں مولانا ابن حسین نے کہا کہ یہ فکر پروان چڑھتی ہیکہ نواسہ رسول کے قتل کا مجرم جب بخشا جا سکتا توعام لوگوں کوقتل کرنے میں کیا ہرج ہے۔ انہوں نے مزید کہا نے کہ اللہ نے یزید کومعاف کیا ہویا نہ کیا ہو ہماری دعا ہے کہ یزید کے چاہنے والوں کا حشر اسکے ساتھ ہو اور محمد اور آل محمد کے چاہنے والوں کا حشر ان کے ساتھ ہو۔
مجلس میں سوز خوانی سید سبط سجاد اور انکے ہمنواؤں نے کی۔ مجلس کے بعد امام حسن عسکری کے تابوت کی شبیہ برامد ہوئی۔ عزاخانے سے ایام عزا کاآخری جلوس برامد ہوا۔ اس جلوس کی خاص بات یہ ہیکہ جب یہ جلوس کسی عزاخانے میں پہونچتا ہے تو وہاں نصب سیاہ پرچم کو اتار لیا جاتا ہے۔