
مولا علی علیہ السلام کی شہادت کا غم تمام عالم شیعت میں منایا جارہا ہے۔ مجالس غم برپا کی جا رہی ہیں۔ اور شبیہ تابوت کے جلوس برامد کئے جارہے ہیں۔ شہر عزائے حسین امروہا میں بھی مجالس غم کا سلسلہ 19 رمضان سے شروع ہو گیا تھا۔ شہر کے مختلف عزاخانوں میں مجالس کا اہتمام کیا گیا۔ مولا علی کی شہادت کے غم میں انکے چاہنے والے تین روز تک سیاہ لباس میں ملبوس رہ کر اپنے غم اور اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔

21رمضان کی صبح کو نماز فجر کے بعد محلہ دربار شاہ ولایت(لکڑہ) میں مسجد سے شبیہ تابوس کا جلوس برامد ہوا۔ جلوس سے قبل مجلس عزا منعقد ہوئی۔ ذاکر اہل بیت مولانا کامران نے مجلس غم سے خطاب کرتے ہوئے امام زمانہ(عج) کی خدمت میں تمام مومنین کی جانب انکے جد کا پرسہ پیش کیا۔ شبیہ تابوت کا جلوس عزاخانہ میں جاکر اختتام پزیر ہوا۔

امیر المومنین مولائے کائنات علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی شہادت 21 رمضان المبارک سن40 ہجری کو کوفہ میں ہوئی تھی۔19 رمضان المبارک کو نماز فجر میں مولا علی پر مسجد کوفہ میں اس وقت تلوار کا وار کیا گیا تھا جب آپ رکوع کی حالت میں تھے۔حملہ آور عبدالرحمان ابن ملجم مرادی کو مولا علی کے اصحاب نے گرفتار کرلیا تھا۔ جسے مولا علی کی شہادت کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔