امروہا لوک سبھا حلقے میں چناؤ مہم زور دار طریقے سے جاری ہے۔ کاغزات نامزدگی داخل کرنے سے بہت پہلے ہی امیدواروں نے چناؤ حلقے کے گلی کوچوں اور گاؤں دیہات کی خاک چھاننا شروع کردی تھی۔ حلقے میں مقابلہ سہ رخی ہونے کے آثار ہیں۔ انڈیا کی جانب سے کنور دانش علی۔۔ بی جے پی کی جانب سے کنور سنگھ تنو ر اور بی ایس پی کی جانب سے ڈاکٹر مجاہد حسین میدان میں ہیں۔ دانش علی نے گزشتہ لوک سبھا چناؤ بی ایس پی کے ٹکٹ پر جیتا تھا لیکن چند ماہ قبل ہی انہیں پارٹی صدر مایا وتی نے پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہویئے پارٹی سے نکال دیا تھا۔ جسکے بعد دانش علی نے کانگریس کا دامن تھام لیا تھا۔ کانگریس نے امروہا سے انہیں امیدوا بنایا اور انتخابی مفاہمت کے تحت انڈیا میں شامل پارٹیوں نے دانش علی کو حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تینوں اہم پارٹیوں کے امیدوار اپنی اپنی جیت کے دعوے کر رہے ہیں۔لیکن عوام کس کو اپنا نمایئندہ منتخب کرتے ہیں یہ تو ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی معلوم ہوگا۔امروہا لوک سبھاالیکشن کے سلسلے میں سیاسی تجزیہ کاروں کی الگ الگ رائے ہیں۔ کچھ تجزیہ نگاروں کو چناؤ نتایئج پر Anti Incumbency اثر انداز ہوتی نظر آرہی ہے اور وہ کنور دانش علی کی شکست اور بی ایس پی امیدوار مجاہد حسین کی کامیابی کے قومی امکانات دیکھ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہیکہ دانش علی دوسری مرتبہ میدان میں ہیں اور انہوں نے الیکشن جیتنے بعد نہ تو پلٹ کر حلقے کی طرف دیکھا اور نہ حلقے کی ترقی کے لیئے کچھ کیا۔ ان ہی تجزیہ نگاروں کو مجاہد حسین کی کامیابی کا اس لیئے یقین ہیکہ دانش علی بھی بی ایس پی کے امیدوار کی حیثیت سے ہی کامیاب ہوئے تھے۔ اس بار وہ انڈیا اتحاد کے امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں اس لئے انہیں دلت تو دلت، بی ایس پی کے حامی مسلمانوں کے ووٹ بھی نہیں ملیں گے۔ لیکن دوسری طرف سیاسی تجزیہ نگاروں کے ایک خیمے کا کہنا ہیکہ دانش علی کے معاملے میں Anti Incumbency فیکٹر کام نہیں کریگا کیونکہ وہ گزشتہ بار کی طرح بی ایس پی کے ٹکٹ پر میدان میں نہیں ہیں اب وہ انڈیا اتحاد کے امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔ اس لیئے نیئی گلی نیا کھیل وا لا معاملہ ہے۔ اسی خیمے کے تجزیہ کار یہ الزام بھی غلط بتاتے ہیں کہ دانش علی نے جیتنے کے بعد پلٹ کر خبر نہیں لی اور حلقے کی ترقی کے لیئے کچھ نہیں کیا۔ دانش علی کا شہر امروہا میں جو دفتر پانچ برس پہلے قایئم ہوا تھا وہ کبھی بند نہیں ہوا۔ وہ مسلسل حلقے کے لوگوں کیساتھ رابطے میں رہتے تھے۔۔
امروہا لوک سبھا حلقے میں دوسرے مر حلے کے دوران 26 اپریل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یہ لوک سبھا حلقہ پانچ اسمبلی سیٹوں امروہا، دھنورا، نوگانواں سادات، حسن پور اور گڑھ مکتیشور پر مشتمل ہے۔2019 کے لوک سبھا چناؤ میں دانش علی کے حق میں 601082 ووٹ پڑے تھے جبکہ بی جے پی کے انکے قریبی حریف کنور سنگھ تنور کو 537834 ووٹ ملے تھے۔ دانش علی کو 63248 ووٹوں سے کامیابی ملی تھی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے ایک چھوٹے سے خیمے کو اس بار بی جے پی کی کامیابی نظر آرہی ہے اسکا کہنا ہیکہ مسلم ووٹ دانش علی اور مجاہد حسین کے درمیان تقسیم ہوگا جسکے نتیجے میں بی جے پی کامیاب ہو سکتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار تو کھل کر بات کر رہے ہیں لیکن امروہا حلقے کا ووٹر بالکل خاموش ہے وہ اپنے دل کی بات کسی کو نہیں بتا رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہیکہ یہ خاموش ووٹر کس کے حق میں ووٹ دیتا ہے۔
(جمال عباس فہمی)