تاریخ اسلام کا بیان کے زیر عنوان مولانا شہوار حسین نقوی نے اپنے ہفتہ واری لیکچر میں جناب عبداللہ کی وفات،رسول اللہ کی پیدائش اور بچپن میں ان پر پڑنے والے مصائب کا ذکر کیا۔ مولانا شہوار نے اسلامی تاریخ کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ رسول اللہ کی ولادت کےدنیا میں کیا اثرات مرتب ہوئے۔ تاریخ شاہد ہیکہ پیغمبر اکرم کی ولادت کے بعد کسریٰ کے محل کا کنگورہ منہدم ہوگیا تھا اور ایران کے آتش کدہ کی آگ سرد ہو گئی تھی جو اس بات کی علامت تھی کہ پیغمبر اسلام کا آفاقی پیغام حق باطل عقائد کے خاتمے کا سبب بنے گا۔
مولانا شہوار نے پیغبر اکرم کی زندگی کے مختلف گوشوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کو اپنے محبوب سے بہت انقلابی کام لینا تھا اسکے باوجود انہیں بچپن سے ہی آزمائشوں اور امتحانات میں مبتلا رکھا۔ لیکن رسول اللہ نے شکوہ شکایت کی بجائے ہمیشہ اللہ کا شکر ہی ادا کیا۔ امروہا کی امامیہ لائبریری میں جاری اپنے ہفتہ واری لیکچر کے دوران مولانا شہوار نے کہا کہ رسول اللہ کی زندگی کا ہر ہر پہلو اور ہر ہر واقعہ انسان کے لئے نمونہ عمل اور مشعل راہ ہے۔ تاریخی واقعات کے حوالے سے مولانا شہوار نے بتایا کہ جناب عبدالطلب کو دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے یہ فکر تھی کہ انکے بعد انکے پوتے کی پرورش کون کریگا۔ انہوں نے اپنے تمام دس بیٹوں کو جمع کیا اور محمد مصطفیٰﷺ کو اپنے کسی ایک چچا کو منتخب کرنے کے لئے چھوڑ دیا جو انکی پرورش کریگا۔
روایت کے مطابق محمد مصطفیٰﷺ نے جناب ابو طالب کی آغوش کو اپنی پرورش کے لئے منتخب کیا۔ رسول اللہ کے ذریعے جناب ابو طالب کا انتخاب ہی اس بات کا ثبوت ہیکہ جناب ابو طالب مومن تھے ورنہ رسول اللہ اپنی پرورش کے لئے انکا انتخاب نہ کرتے۔