امروہا میں محرم کے پہلے عشرے کے جلوسوں کا آخری جلوس تعزیوں کا برامد ہوا۔ شہر کے مختلف عزاخانوں سے تعزیے برامد ہوئے۔ جنہوں نے جلوس کی شکل میں شہر کا گشت کیا۔ مغربین کے بعد تعزیے اپنے اپنے عزا خانو ں میں واپس پہونچے۔ جہاں عزاداروں نے شہیدان کربلا کے حضور نوحے اور ماتم کا نزرانہ پیش کیا۔تعزیوں کے اس جلوس میں محلہ بساون گنج اور محلہ لال مسجد کے اہل سنت برادران کے تعزیے بھی شامل تھے۔محرم میں اہل سنت عقیدت مند بھی شامل رہتے ہیں جگہ جگہ مشروبات کی سبیلیں بھی لگاتے ہیں اور ماتمی جلوسوں کا استقبال بھی کرتے ہیں۔
تعزیوں کی بلندی کو دیکھتے ہوئے محکمہ بجلی کی جانب سے بجلی کے تاروں کو کہیں کہیں مزید بلند کردیا جاتا ہے اور کہیں کہیں انہیں کاٹ دیا جاتا ہے۔ محکمہ بجلی کے ذمہ داروں کی کوششوں کے نتیجے میں تاروں میں کسی تعزےی کے الجھنے کا کوئی ناگہانی حادثہ پیش نہیں آتا ہے۔ شہر کا سب سے بلند تعزیہ محلہ شفاعت پوتا کے عزا خانے سے برامد ہوتا ہے۔ تعزہوں کے علاوہ اس آخری جلوس میں ضریحیں،روشن چوکی، آرائشی تخت، علم اور تابوت بھی شامل ہوتے ہیں۔پر امن اور منظم طریقے سے امروہا کی عزاداری کے اہتمام میں اگر پولیس محکمہ کے حکام اور اہلکاروں کے کردار کا اگر ذکر نہ کیا جائے تو نا انصافی ہوگی۔رسومات عزا کے پر امن اہتمام میں پولیس اہلکار بہت ایمانداری کے ساتھ ڈیوٹی نبھاتے ہیں۔