qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگسیاستقومی و عالمی خبریں

کبیر امروہی۔امروہا کا ایک اور فنکار شہرت حاصل کررہا ہے۔

امروہا  کی بستی کبھی فنکاروں سے خالی نہیں رہی۔  یہ بستی علم ، ادب اور فنون لطیفہ کو پروان چڑھانے والوں کا گہوارہ رہی ہے۔شاعری ہو یا مرثیہ نگاری،فلم سازی ہو یا مصروی غرض فنون لطیفہ کے ہر شعبے کو امروہا کے فنکاروں نے بام عروج پر پہونچایا ہے۔ جون ایلیا، رئیس امروہوی، شمیم امروہوی،نسیم امروہوی،  نجم  نقوی اور کمال امروہوی،اقبال مہدی اور صادقین جیسی  آفاقی شہرت یافتہ ہستیاں آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں لیکن انکے نقش قدم پر چلنے والے نوجوان موجود ہیں جو انکی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔۔ یہ نوجوان اپنے اپنے شعبوں میں اپنی صلاحیت کے بل پر بتدریج ترقی کر رہے ہیں اور اپنی لیاقت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ کبیر امروہی ایک ایسے ہی نوجوان  ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے لئے  پینٹنگ کے میدان میں شہسواری کو منتخب  کیا ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں میں کبیرامروہی نے  مصوری کے میدان میں رفتہ رفتہ ترقی کی ہے۔مصوری کے جانکار اب انکے فن کی خصوصیات کو سراہ رہے ہیں۔

کبیر امروہی کے فن کا تفصیل سے ذکر کرنے سے پہلے انکے خاندانی پس منظر اور تعلیمی سفر کا سرسری طور سے ہی سہی جائزہ لینا مناسب معلوم  ہوتا ہے۔کبیر امروہوی4 ستمبر 1986 کو امروہا کے ایک  علمی گھرانے میں سید شبیہ حیدر نقوی کے یہاں پیدا ہوئے۔کبیر کی بچپن سے ہی  مصوری کی جانب رغبت رہی جو دھیرے دھیرے شوق اور پھر جنون کی حد میں داخل ہو گئی۔ مصوری کے اس جنون کو انہوں نے اپنا پیشہ بنانے کا بہت پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا۔ اسی لئے2007 میں کبیر نے انٹر میڈیٹ ڈرائنگ گریڈ کا امتحان پاس کیا۔ اس سرٹی  فکیٹ کورس کو IGD کہتے ہیں چونکہ یہ کورس مہاراشٹر حکومت کے زیر اہتمام  کرایا جاتا ہے اس لئے اسےIGD  ممبئی بھی کہا جاتا ہے۔ مصوری کے فن کی باریکیاں سیکھنے کے لئے کبیر نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے2011 میں بی ایف اے  یعنی بیچلر آف فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ اس درمیان وہ  زبردست مشق  بھی کرتے رہے۔ وہ مشہور زمانہ مصور اور خطاط صادقین سے بہت متاثر رہے جیسے جیسے انکا شعور پختہ ہوتا چلا گیا وہ صادقین سمیت دنیا کے جانے مانے مصوروں ایم ایف حسین، حیدر رضا، ایف این سوزا،ونسینٹ وان گاگ اور پیکاسو جیسے فنکاروں کے بھی گرویدہ ہوتے چلے گئے۔

کبیر  نے اپنا  فن نکھارنے کے لئے معروف مصوروں کی فن پاروں کا گہرائی سے مطالعہ کیا  ہے۔ کبیر نے امروہا، علی گڑھ اور رامپور میں ہونے والے مختلف آرٹ مقابلوں میں حصہ بھی لیا اور انعامات بھی حاصل کئے۔انہوں نےRAKP علی گڑھ، اے ایم یو کے  ڈیپارٹمنٹ آف فائن آرٹس،للت کلا اکیڈمی  لکھنؤ اور علی گڑھ کی پینٹگ ورکشاپس،اے ایم یو آفتاب ہال میں منقدہ ‘رنگ’ ورکشاپ اورآل انڈیا آرٹس Exibition نئی دہلی میں حصہ لیا اور اپنے فن پاروں کو لوگوں کے سامنے پیش کرکے داد و تحسین حاصل کی  ہے۔

کبیر امروہی نے کربلا کے پس منظر میں  بنائے گئے اپنے فن پاروں کی امروہا میں2010 میں ‘پرسا’ کے عنوان سے Exibition منعقد کی تھی  جسے دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ پہونچے اور انکے فن کو سراہا۔

اقتدار کے حصول کی رسہ کشی

کبیر  امروہی ظلم، نا انصافی، تعصب،نا خواندگی،  دہشت گردی اور معاشرے میں پھیلی برائیوں کے خلاف اپنی پینٹنگس کے ذریعے صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔ ظلم و نا انصافی اور دہشت گردی کے خلاف اظہار رائے کی جرات کبیر کو کربلا سے ملی ہے۔

  دولت اور اقتدار کے حصول کے لئے رسہ کشی اور لوگوں کو روندتے ہوئے  انکے حقوق پامال کرکے آگے بڑھنے کی انسان کی للک انکی مصوری کے موضوعات ہیں۔ کبیر بطور آرٹ ٹیچر ایک ادارے سے بھی وابستہ ہیں۔ وہ مخلتف آرٹ پروجیکٹوں پر کام کر رہے ہیں۔ جن میں ایک آفس کے لئےصرف گھوڑے کی درجنوں پینٹننگس بنانے کا پروجیکٹ بھی شامل ہے۔

کبیر امروہی  مصوری کی روایتی تکنیک میں یقین نہیں کرتے بلکہ اپنے خیالات اور احساسات کے اظہار  کے لئے نئے نئے طریقے اختیار کرتے ہیں۔ وہ صادقین اور ایم ایف حسین سےمتاثر تو ہیں لیکن وہ اپنے کام میں ان ہستیوں کے فن کی چھاپ  نہیں آنے دیتے۔ کبیر اس دھن میں نہیں رہتے کہ انہیں  پینٹنگس کے ڈھیر لگانے ہیں  بلکہ انکی  کوشش  معیاری اور لیک سے ہٹ کر کام کرنے کی ہوتی ہے۔ انکے فن کی پختگی اور مشق کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہیکہ وہ صادقین اور اقبال مہدی کی طرح مصوری کے شعبے میں   دنیا بھر  میں امروہا کا نام روشن کریں گے۔

Related posts

نفرت انگیز مواد کا معاملہ۔۔فیس بک پر مقدمہ۔

qaumikhabrein

نہٹور نگر پالیکا کے ہر وارڈ میں صحت جانچ کیمپ لگائے جائیں گے

qaumikhabrein

غزہ پٹی پر اسرائل کے وحشیانہ حملے۔30 فلسطینی ہلاک

qaumikhabrein

Leave a Comment