امروہا کے مقبول شاعر جمشید کمال کا پہلا شعری مجموعہ ‘پرواز’ منظر عام پر آگیا ہے۔ اسکی تقریب رونمائی ایم اے ریزارٹ میں ایک شاندار اور پروقار انداز میں منعقد ہوئی۔تقریب کی صدارت شیعہ جامع مسجد کے امام جمعہ و جماعت ڈاکٹر محمد سیادت نقوی نے کی جبکہ مہمانان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی اور مفتی عفان اسٹیج پر موجود تھے۔اسٹیج پر ہی ڈاکٹر ناشر نقوی، ماسٹرمرزا ساجد، ماسٹرشان حیدر، نوشہ امروہوی ، مسرور جوہر،کوثر علی عباسی، حاجی خورشید انور، اقرار انصاری، اختر پرویز،اسلوب زیدی، حاجی نسیم احمد خاں اور حسن شجاع بھی موجود تھے۔
تقریب کی ابتدا عرفان باقری نے تلاوت کلام مجید سے کی جبکہ سرور کائنات کی شان میں نعت کا نزرانہ زبیر ابن سیفی نے پیش کیا۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر چندن نقوی نے کی۔ ڈاکٹر مبارک نے صاحب مجموعہ جمشد کمال کی غزل پیش کی۔ خراب موسم کی وجہ سے پروگرام اپنے مقررہ وقت پر شروع نہیں ہوسکا۔ تاخیر کو مد نظر رکھتے ہوئے منتظمین نے مدعو شعرا، مقالہ نگاروں اور مقررین سے اختصار سے کام لینے کی گزارش کی۔
سراج نقوی، ڈاکٹر ناصر ، ڈاکٹر مہتاب اور ڈاکٹر احسن اختر سروش نے جمشید کمال کی شاعری اور شعری مجموعےپر تحریر اپنے مقالے مختصر کر دئے۔ موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ناقد اور مصنف ڈاکٹر مصباح صدیقی نے اپنے استاد شمس الرحمان فاروقی کے ایک لطیفے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاچ صفحات پر مشتمل اپنا مقالہ راستے میں ہی پڑھتے ہوئے آئے ہیں اور وہ سامعین پر اسے دم کررہے ہیں۔ ڈاکٹر مصباح کی اس برجستگی پر سامعین بہت محظوظ ہوئے۔
پنڈت بھون شرما ، تاجدار امروہوی،زبیر ابن سیفی ،نوشہ امروہوی اور شیبان قادری نے جمشد کمال کے شعری مجموعے ‘پرواز’ کے تعلق سے اپنے جزبات منظوم طریقے سے پیش کئے۔ تقریب کے شرکا کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہیکہ کسی شعری مجموعے کی رسم اجرا میں مہمانوں اور میزبانوں کی اتنی بڑی تعداد نظر آئی ہو۔ میزبانوں میں ڈاکٹر جمشید کمال کے خانوادے کے تمام افراد،انکے احباب اور امام المدارس انٹر کالج کا پورا اسٹاف شامل تھا۔ جبکہ مہمانوں میں شہر کے ادبی، سماجی ،مذہبی اور ثقافتی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ بڑی تعداد میں سامعین کی شرکت ڈاکٹر جمشید کمال کی مقبولیت ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔
ڈاکٹر جمشید کمال منفرد لجے کے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کی قدیم علمی درس گاہ امام المدارس انٹر کالج کے پرنسپل بھی ہیں۔ رسم اجرا کے پروگراموں میں چونکہ مہمانوں اور صاحب مجموعہ کی گلپوشی اورمنظوم خراج تحسین کا بھی سلسلہ رہتا ہے اور پروگرام طویل ہوتا چلا جاتا ہے اس پس منظر میں ڈاکٹر سیادت نقوی نے تجویز پیش کی کہ متعلقہ قلمکار کی خدمات اور مجموعے پر تحریر مقالوں کے لئے الگ سے سیشن منعقد کیا جانا چاہئے۔ اب دیکھنا یہ ہیکہ رسم اجرا کے آئندہ پروگراموں میں ڈاکٹر سیادت کی تجویز پر منتظمین عمل کرتے ہیں یا نہیں۔