
علی ابن ابیطالب علیہ السلام کی سخاوت اور اللہ پر توکل ظا ہر کرنےکے لئے یہ واقعہ ہی کافی ہیکہ فتح خیبر کے بعداپنے حصے میں آئے مال غنیمت کو انہوں نے فقیروں میں تقسیم کردیا تھا اور خالی ہاتھ گھر لوٹ آئے تھے اور انکے گھر میں اس روز فاقہ تھا۔شہر عزائے حسین امروہا کے محلہ جعفری کے عزا خانے میں عشرے کی آخری مجلس سے خطاب کرتے ہوئے نوجوان مجتہد مولانا یوسف مشہدی نے کہا کہ فتح خیبر کے بعد مسلمانوں کے حصے میں اتنا مال غنیمت آیا تھا کہ مدینے کی گلیوں میں مسلمانوں کے بچے سونے کے ٹکڑوں سے کھیل ر روز تکہے تھے اور بعض مسلمانوں کو دونوں وقت کاکھانا نصیب ہونے لگا تھا۔

اس آخری مجلس میں مولانا مشہیدی نےنوجوان مومنین کی فرمائش پر جنگ خیبر کے واقعہ کو خیبر کی مکمل تاریخ کے ساتھ پیش کیا۔انہوں نے قلعہ خیبر کی تعمیر کی تاریخ اور یہودیوں کی رسول اللہ سے دشمنی کے اسباب کو تاریخی حوالوں کے ساتھ تفصیل سے پیش کیا۔یہ وہ جنگ تھی جس میں مولا علی39 روز تک میدان کارزار میں نہیں تھے۔39روز تک مسلمانوں کا لشکر خیبر کو فتح کرنا تو دور اسکے پاس تک بھی نہیں پہونچ سکا تھا۔ اسلامی لشکر ہر روز ایک نئے سپہ سالار کی قیادت میں قلعہ خیبر کی طرف جاتا تھا اور مرہب کے بھائی حارث کے ذریعے گرز دکھانے سے واپس آجاتا تھا۔39 واں دن گزرنے کے بعد رسول اللہ نے اعلان کیا کہ کل وہ لشکر کا سپہ سالار اس فرد کو بنائیں گے جو مرد ہوگا۔ بڑھ بڑھ کر حملے کرنے والا ہوگا۔ فرار نہیں ہونے والا ہوگا۔ اللہ اور رسول اسکو دوست رکھتے ہونگے اور وہ اللہ و رسول کو دوست رکھنے والا ہوگا۔جنگ کے چالیس ویں روز نماز صبح کے بعد رسول اللہ نے پوچھا علی کہاں ہیں معلوم ہوا کہ انکی آنکھوں میں تکلیف ہے ۔رسول اللہ نے انہیں بلا کر اپنا لعاب دہن انکی آنکھوں میں لگا کر لشکر کی سپہ سالاری انکے حوالے کرکے میدان جنگ میں بھیج دیا۔

مولا علی نے مقابلے کے لئے آئے یہودیوں کے سب سے بڑے سورما مرہب کو ذولفقار کے ایک ہی وار سے دو حصوں میں تقسیم کردیا۔قلعہ خیبر کو اپنی دو انگلیوں کی طاقت سے اکھاڑ دیا۔ اور اس دروازے کو قلعہ کے سامنے کھدی خندق پر پل کی طرح رکھ دیا۔ اس پل کے ذریعے اسلامی لشکر قلعہ میں داخل ہو گیا۔ اس طرح اسلامی لشکر کو چالیسویں روزیہودیوں کے خلاف اس پہلی اور آخری جنگ میں فتح نصیب ہوئی اور مسلمانوں کو بھاری مقدار میں مال غنیمت ملا۔مسلمانوں کے مالی اور معاشی استحکام میں جنگ خیبر کا بہت اہم کردار ہے اور جنگ خیبر کی فتح مولا علی کی شجاعت کی مرہون منت ہے۔