ویسے تو مومن کی ہر عبادت اللہ کے لئے ہی ہوتی ہے لیکن اللہ کے نزدیک مومن کی جو عبادت سب سے زیاد ہ عزیز او پسندیدہ ہے وہ اسکا روزہ ہے۔ ‘تاریخ اسلام کا بیان’ کے سلسلہ کی تقریر میں مولانا شہوار حسین نقوی نے کہا کہ اللہ کو مومن کا روزہ اس لئے پسندیدہ ترین عبادت ہے کیونکہ دیگر عبادتوں مثال کے طور پر نماز، حج، ذکات وغیرہ میں دکھاوا اور بناوٹ ممکن ہے لیکن روزہ ایسی عبادت جو کسی کو دکھانے کے لئے نہیں کی جاسکتی ہے۔ روزے کے بارے میں یا تو اللہ جانتا ہے یا روزہ دار۔ماہ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر مولانا شہوار نے اپنی تقریر کو روزہ کی اہمیت، فضیلت اور رسول کے خطبہ شعبانیہ پر مرکوز رکھا۔
مولانا شہوار نے کہا کہ روزے کے ذریعے تقوہ الہیٰ اختیار کیا جاسکتا ہے۔ اس عبادت کے وسیلے سے تقرب پردگار عالم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اللہ نے ماہرمضان کو اپنا مہینہ کہا ہے۔ اس مہینے میں اللہ میزبان اور مومن اسکا مہمان ہوتا ہے۔ یہ مہنیہ حصول مغفرت کا بہترین ذریعہ ہے۔صادق آل محمد کا کہنا ہیکہ جو شخص ماہ رمضان میں مغفرت حاصل نہیں کرسکا وہ بد بخت ہے۔ مولانا شہوار نے رسول اللہ کے خطبہ شعبانیہ کا بھی ذکر کیا جس میں رسول اللہ نے ماہ رمضان المبارک کی فضیلت بیان کی ہے۔ یہ خبطہ شعبانیہ امیر المومنین مولا علی نے روایت کیا ہے جسے شیخ صدوق نے نقل کیا ہے۔ اس خطبے میں رسول نے افطار کی اہمیت بتاتے ہوئے کہا کہ جو شخص آدھی کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے بھی اگر کسی کا روزہ افطار کرا تا ہے تو اسکو اللہ بے حساب اجر عطا کرتا ہے۔افطار کے حوالے سے معاشرے میں موجود رواج کی تنقید کرتے ہوئے مولانا شہوار نے کہا کہ کچھ لوگوں نے بڑے پپیمانے پر افطار کو ہی بڑی عبادت تصور کرلیا ہے اسے دیکھ کر بے چارہ غریب مومن دل مسوس کر رہ جاتا ہے اور اس سعادت سے محروم رہ جاتا ہے۔ مولانا شہوار نے کہا کہ دین اسلام کے احکامات آسان اور لائق عمل ہیں لیکن کچھ لوگوں نے اپنے نام و نمود کی خاطر انکو ایک غریب مومن کے لئے مشکل اور ناقابل عمل بنا دیا ہے۔ ‘تاریخ اسلام کا بیان’ عنوان کے تحت امروہا کے محلہ حقانی میں واقع جامعہ الھدا لائبریری میں ہر منگل کو وقت مقررہ پر مولانا شہوار نقوی کی تقریر ہوتی ہے۔