
امروہا ایک نہایت سرگرم اور مقبول شخصیت سے محروم ہو گیا۔ نواب انتقام علی خاں کا 86 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ نواب انتقام علی خاں کا تعلق ویسے تو محمود پور سرسی سے تھا لیکن65 برس قبل وہ مستقل طور سے امروہا میں آباد ہو گئے تھے۔ نواب انتقام علی خاں سماجی ،سیاسی،تعلیمی،ادبی اور ثقافتی طور سے بہت سرگرم شخصیت تھے۔ وہ شہر اور ریاست کی مختلف سماجی
،ثقافتی ،ادبی اور تعلیمی تنظیموں اور اداروں سے وابستہ رہے تھے۔ نواب انتقام علی خاں شہر کی معروف علمی درسگاہ امام المدارس المعروف آئی ایم کالج کے منیجر بھی رہے۔ الائچی کلب سے بھی وابستہ رہے۔ ادبی تنظیم کاروان خلوص کی سرپرستی بھی کرتے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔

نواب انتقام علی خاں بین مذاہب اور بین مسالک اتحاد اور اتفاق کے حامی تھے اور اسکے لئے کوشاں رہتے تھے۔ نواب انتقام علی خاں کی تدفین محلے کے عزا خانہ میمونہ خاتون میں ہوئی۔ انکے انتقال پر امام المدارس انٹر کالج کے منیجر وسیم حیدر،پرنسپل ڈاکٹر جمشید کمال ،مسلم کمیٹی کےصدرحاجی نسیم خان ،یو پی اردو ادب سوسایٹی کے صدر کوثر علی عباسی ،کاروان خلوص اور الائچی کلب کے صدر سید محبوب حسین زیدی ،ہاشمی ایجوکیشنل گروپ کے چیرمین ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی ،شیعہ سنی یونٹی فورم کے صدر وسیم بیگ ،رضا کاران حسینی کے قاید غلام سجاد سیکریٹری خورشید حیدر زیدی ،نایاب عباسی ڈگری کالج کے صدر فیروز کمال عباسی ،چیف پراکٹر ڈاکٹر مہتاب امروہوی ،عبد الکریم خان انٹر کالج کے منیجر ایوب احمد اور پرنسپل عادل عباسی اور دیگر تنظیموں اور اداروں کے ذمہ داروں نے اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ امروہا کی ادبی ،تہذیبی،سماجی اور ثقافتی فضا کو انکے انتقال سے بڑا نقصان پہونچا ہے۔