آج دنیا بھر میں محمد و آل محمد ﷺ کے چاہنے والے اپنے آٹھویں امام ابو الحسن علی رضا ع کا غم منا رہے ہیں۔ غریب الغربا، معین الضعفا و فقرا، شاہ خوراسان کے القابات سے مشہور رضا غریب کو سن 203 ہجری میں عباسی خلیفہ مامون رشید نے زہر دغا سے شہید کیا تھا۔
آج عالم تشیع میں اسی غریب امام کی صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ امام علی رضا شہید کربلا امام حسین کے عظیم عزادار تھے۔ ایام عزا میں غم گین رہتے تھے۔ مجالس عزا کا اہتمام کرتے تھے۔ انکی شہادت کے غم میں مختلف مقامات پر مجالس کا اہتمام کیا جارہا ہے۔۔ امروہا میں عزا خانہ چھجی میں امام رضا ع کی شہادت کی یاد میں مجلس عزا برپا کی گئی۔ شبیہ تابوت برامد کی گئی۔ مجلس سے مولانا علی رضوان نے خطاب کیا۔
نہوں نے امام کی حیات طیبہ، سیرت اور انکے کمالات اور معجزات کا ذکر کیا۔انہوں نے ان وجوہات کا ذکر کیا جو آئمہ اطہار کی شہادت کا باعث رہیں۔ مجلس کے بعد شہر کی ماتمی انجمنوں نے امام رضا کے غم میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کی۔
مولا رضا غریب کی شہادت کی کئی تاریخیں وارد ہوئی ہیں لیکن 17 صفر زیادہ معروف ہے۔ انہیں ایران کے شہر مشہد میں سپرد لحد کیا گیا تھا۔ وہاں انکا عظیم الشان روضہ عقیدت مندوں کی زیارت گاہ بنا ہواہے۔ مشہد کے پاس واقع شہر قم میں انکی بہن فاطمہ معصومہ قم کا روضہ بھی ہے۔ بی بی معصومہ قم اپنے بھائی سے ملنے مدینہ سے آرہی تھیں لیکن قم میں انہیں اپنے بھائی کی خبر شہادت ملی اور اسی صدمے کے سبب انکی شہادت ہو گئی۔