اللہ کے ذریعے قرآن کریم میں انبیا اور مرسلین کے واقعات بیان کرنے کا مقصد لوگوں کو سبق اور عبرت دینا ہے۔ انہی واقعات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہیکہ اللہ کے نزدیک لوگوں کا اعلیٰ نسب ہونا کوئی معنیٰ نہیں رکھتا بلکہ تقویٰ اور پرہیز گاری کی بنیاد پر انسان کواجر و ثواب عطا کیا جائےگا۔ جامعہ ھدا میں ہفتہ واری لیکچر دیتے ہوئے مولانا شہوار حسین نقوی نے پیغمبر جناب نوح علیہ السلام کے حوالے سے کہا کہ طوفان کےوقت جناب نوح کے فرزند اور زوجہ نے ان کی نافرمانی کی تو ہلاک ہو گئے۔ جناب نوح نے اپنے فرزند کے غرقاب ہونے کے وقت اللہ سے کہا کہ وہ انکا بیٹا ہے اس پر پروردگار عالم نے جواب دیا کہ وہ تمہارے اہل سے نہیں ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہیکہ اللہ کی نظر میں نبی کا بیٹا بھی نافرمانی کے سبب نبی کا بیٹا نہیں رہتا۔
‘تاریخ اسلام کا بیان’ کے سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر خطبہ دیتے ہوئے مولانا شہوار نے کہا جناب بلال حبشی کو اذان دینے کی ذمہ داری دیا جانا اور جناب سلمان فارسی کو رسول اللہ کے ذریعے اپنے اہل بیت میں سے بتانا اس بات کا شاہد ہیکہ کہ معیار، اطاعت الہیٰ اور اطاعت رسول ہے اعلیٰ حسب نسب نہیں۔مولانا شہوار نے کہا کہ ایک محب اہل بیت ہونے کے ناطے ہمارے اوپر اپنے آئمہ اطہار کا صحیح تعارف دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری ہے۔ ہمارے کردار کو دیکھ کر دنیا ہمارے اماموں کے کردار کا اندازہ لگاتی ہے۔اسی لئے آئمہ اطہار نے اپنے شیعوں سے کہا کہ وہ انکے لئے باعث عزت و افتخار بنیں باعث شرمندگی نہ بنیں۔۔