اردو کے شاعر اور کنوینر ڈاکٹر لاڈلے رہبر کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انکے اعزاز میں ایک تہنیتی تقریب منعقد کی گئی۔
بگلہ اسٹریٹ واقع ماڈرن پبلک اسکول میں اس تقریب کا اہتمام ادبی تنظیم ‘بزم دیار فن’ کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ‘ایک شام ڈاکٹر لاڈلے رہبر کے نام’ کے عنوان سے منعقدہ اس تقریب کی صدارت ہاشمی ایجو کیشنل گروپ کے چیئر مین ڈاکٹر سراج الدین ہاشمی نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے مسلم کمیٹی امروہا کے صدر سرتاج عالم منصوری اور مہمان خصوصی کے طور پر امام المدارس انٹر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر جمشید کمال نے شرکت کی۔ مسند پر استاد شاعر نوشہ امروہوی، صاحب طرز شاعرجاوید اکرم، ڈاکٹر لاڈلے کے استاد شان حیدر بے باک امرووی، اردو کے محقق اور ناقد ڈاکٹر مصباح احمد صدیقی اور صاحب اعزاز ڈاکٹر لاڈلے رہبر موجود تھے۔
ڈاکٹر مصباح احمد صدیقی نے ڈاکٹر لاڈلے کی شعری خدمات پر ایک مقالہ پیش کیا۔ مقالے میں ڈاکٹر لاڈلے کی شاعری کا انکے کلام کی روشنی میں جائزہ لیا گیا تھا۔ تقریب کا آغاز تاجدار مجتبیٰ نے سرور کائنات کے حضور نعت کا نزرانہ پیش کرکے کیا۔ ‘بزم دیار فن’ کی جانب سے ڈاکٹر لاڈلے رہبر کو یاد گار کے طور پر ایک شیلڈ پیش کی گئی۔ تاجدار مجتبیٰ، فرقان امروہوی اور نوشہ امروہوی نے ڈاکٹر لاڈلے کو منظوم طریقے سے تہنیت پیش کی۔
نو شہ امروہوی، شان حیدر بے باک امروہوی، جاوید اکرم، جمشید کمال، لیاقت امروہوی، سلیم امروہوی، جمال عباس فہمی، مبارک امروہوی، کوکب امروہوی، انیس امروہوی، شیبان قادری، ناصر امروہوی، موسی رضا نقوی، تاجدار مجتبیٰ،شاندار مجتبیٰ،ضیا کاظمی، زید بن علی، اشرف فراز، مہربان امروہوی، شاہنواز تقی، ‘بزم دیار فن’ کے کنوینر وسیم حیدر وفا امروہوی، نازش مصطفیٰ امروہوی اور فیض عالم نے غزلیہ کلام پیش کرکے داد و تحسین حاصل کی۔ صاحب تہنیت ڈاکٹر لاڈلے نے اپنا منتخب کلام پیش کیا۔
ڈاکٹر لاڈلے کی غزلوں کا مجموعہ ‘حریف تیرگی’ اور نعتوں اور منقبتوں کا مجموعہ ‘نقوش لم یزل’ منظر عام پر آکر سخن فہموں کی داد و تحسین وصول کرچکے ہیں۔۔ انکی تخلیق کردہ نعت و مناقب کا ایک اور مجموعہ بہ عنوان، ‘قلزم عقیدت’،مضامین کا مجموعہ ،’رہبر شناسی’ اورمدحیہ قطعات پر مبنی مجموعہ ‘حروف مودت’ تیاری کے مراحل میں ہے۔
تقریب میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب مسند، مدعو صاحبان مسند سے خالی ہو گئی اور کئی شعرا کلام پیش کر کے اور کچھ شعرا بغیر کلام پیش کئے رخصت ہو گئے۔ جس پر وہاں موجود کئی افراد نے خفگی اور برہمی کا اظہار کیا۔ اس درمیان یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ ادبی تقاریب کی صدارت کے لئے ادبی شخصیات کو ہی منتخب اور مدعو کیا جانا چاہئے۔