روایتی عزاداری کے مرکز امروہا میں شہیدان کربلا کا چہلم کورونا پابندیوں کے درمیان منایا گیا۔ دستور اور روایت کے مطابق برامد ہونے والا تعزیوں کا جلوس سرکاری احکامات کی وجہ سے اس برس بھی نہیں برامد ہوا لیکن دیگر مراسم عزا کا باقاعدہ اہتمام کیا گیا۔ چہلم کے روز پڑھا جانے والا مرثیہ “قید سے چھوٹ کے جب سید سجاد آئے” تمام روایتی مقامات پر پڑھا گا۔امام حسین اور انکے رفیقوں کے چہلم کے سلسلے کی پہلی مجلس عزاخانے محلہ بگلہ میں منعقد ہوئی جس سے مولانا شہوار نقوی نے خطاب کیا۔ جسکے بعد سبط سجاد اور انکے ہمنواؤں نے ” قید سے چھوٹ کے جب سید سجاد آئے” پڑھا اور بعد میں حسن امام اور انکے ہم نواؤں نے اسی مرثیہ کے کچھ بند پیش کئے
۔مختلف عزاخانوں سے برامد ہونے والی تربتوں کو شہر کے نواح میں واقع کربلا میں سپرد لحد کیا گیا۔ شہر میں دن بھر مختلف مقامات پر نزر و نیاز کا سلسلہ جاری رہا۔