qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

امروہا کی عالمی شخصیات کتاب کی رسم اجرا۔ایم ایل اے محبوب علی نے پروگرام کا سیاسی استعمال کرنے کی کوشش کی۔

‘امروہا کی عالمی شخصیات’ کے عنوان سے مرتب کتاب کی رسم اجرا نشا پیلیس امروہا میں منعقد ہوئی۔ معروف قلمکار ناشر نقوی کے ذریعے تحقیق کے نتیجے میں تحریر یہ کتاب امروہا کی ان دس منتخب شخصیات کے حالات زندگی اور کارناموں پر مبنی ہے جنہوں نے عالمی پیمانے پر شہرت کی بلندیوں کو چھوا اور اپنے وطن کی سر بلندی کا سبب بنے۔ یہ کتاب امروہا کی سماجی ،مذہبی اور ادبی تنظیم مسلم کمیٹی کے ایما پر تحریر کی گئی ہے۔

مسلم کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہیکہ عالمی پیمانے پر امروہا کی تاریخی اور عہد ساز شخصیتوں سے دنیا کو روشناس کرانے کی انکی کوشش کا یہ پہلا سلسلہ ہے۔ امروہا سے تعلق رکھنے والی ان شخصیتوں کے حالات زندگی اور انکے کارناموں کو کتابی شکل میں پیش کرنے کا یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہےگا۔

اس کتاب میں کراماتی بزرگ ولی اللہ شرف الدین شاہ ولایت، مغل شہشاہ اکبر کے دربار سے وابستہ رہے سید میر محمد عدل، استاد شاعر مصحفی امروہوی، اے ایم یو کے بانی سر سید احمد خاں کے دست راست اور ماہر تعلیم وقار الملک نواب مشتاق حسین ،مجاہدین آزادی علی برادران کی والدہ بی اماں، مصور خطاط اور شاعر صادقین، فلمی دنیا کی تاریخ ساز ہستی کمال امروہوی،تاریخ اور تصوف کی عظیم شخصیت پروفیسر خلیق احمد نظامی، سمندری علوم کے ماہر سائنسداں ڈاکٹر وجیہہ احمد نقوی اور ہندستانی کرکٹ کے تیز گیند باز محمد سمیع کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔

کتاب کی رسم اجرا امروہا کے ایم ایل اے اور سابق ریاستی وزیر محبوب علی کے ہاتھوں انجام پائی۔ اسٹیج پر مولانا مفتی عبدالرذاق، ایم ایل اے محبوب علی، سماجی کارکن، شیو سوروپ ٹنڈن، کمال امروہوی کی دختر رخسار امروہوی، سائنسداں سید وجیہہ احمد نقوی، کتاب کے مصنف ناشر نقوی، مسلم کمیٹی کے صدر نسیم احمد خاں اور محمد علی مما موجود تھے۔ پروگرام کی نظامت مسلم کمیٹی کے ترجمان منصور احمد نے کی۔ کتاب کو مرتب اویس مصطفیٰ رضوی نے کیا ہے۔ اس پر وقار ادبی پروگرام میں بد مزگی اس وقت پیدا ہوئی جب ایم ایل اے محبوب علی نے اپنی تقریر کو سیاسی رنگ دیا۔ پروگرام کے بہت سے شرکا اس بات سے خفا نظر آئے کہ ادبی پروگرام کے پلیٹ فارم کو سیاست کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

با ذوق سامعین کی خاطر پر یہ بات بھی گراں گزر رہی تھی کہ پروگرام کے ناظم منصور احمد بیچ بیچ میں جو اشعار پیش کررہے تھے۔ وہ صحیح نہیں پڑھ رہے تھے۔ ستم بالائے ستم ناظم نے یہ کیا کہ جب کمال امروہوی کی دختر رخسار کو اظہار خیال کے لئے مدعو کیا تو امروہا میں منعقد ایک مشاعرے کے اس واقعہ کا ذکر کیا جس میں کمال امروہوی بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے۔ مزاحیہ شاعر ناظر خیامی نے کمال امروہوی کو مخاطب کرکے ایک شعر پڑھا تھا کہ ‘مینا شراب پیتی تھی رہتی تھی سب کے ساتھ پاکیزہ بن گئی تو خدا نے اٹھا لیا’۔ منصور احمد نے یہ شعر بھی غلط طریقے سے ادا کیا۔ اس واقعہ کا افسوسناک پہلو یہ تھا کہ کمال امروہوی اس شعر سے ناراض ہوکر مشاعرہ سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔ شاید رخسار امروہوی کو اپنے والد مرحوم کا وہ عمل یاد نہیں رہا ورنہ وہ ناظم منصور احمد کی اس جسارت پر ناراضگی ضرور ظاہر کرتیں۔

Related posts

منبر امانت پہونچانے کے لئے ہے خیانت کے لئے نہیں۔ مولانا غضنفر عباس طوسی

qaumikhabrein

ماسکو۔ برف سے وضو اور منفی سولہ ڈگری درجہ حرارت میں نماز

qaumikhabrein

فیس بک تشدد اور نفرت پھیلانے والے مواد کو فروغ دیتا ہے۔ سابق ملازمہ کا دعویٰ

qaumikhabrein

Leave a Comment