عالم دین، ذاکر، محقق، ِمصنف اور مولف ڈاکٹر مولانا شہوار حسین نقوی کی نئی تصنیف ‘تذکرہ علامہ میر حامد حسین (صاحب عبقات الانوار) کی رسم اجرا امروہا میں انجام پائی۔ تقریب رسم اجرا مولانا افروز مجتبیٰ کی صدارت میں جامعہ الھدا(محلہ حقانی) میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر مولانا رضا کاظم تقوی، مولانا احسن اخترسروش، مولانا کوثر مجتبیٰ ، مولانا شاداب حیدر اور مولانا اظہر عباس سمیت شہر کی ممتاز شخصیات بھی موجود تھیں۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے کی۔
معروف ناقد، محقق اور مرثیہ نگار ڈاکٹر ناشر نقوی اور ڈاکڑ جمشید کمال نے کتاب کی اہمیت اور اسکے مصنف کی دینی،علمی اور تحقیقی خدمات پر اظہار خیال کیا۔۔ معروف زمانہ کتاب ‘عبقات الانوار’ کی تصنیف کے حوالے سےعلامہ میر حامد حسین کنتوری پوری دنیائے شیعت میں ایک اعلیٰ مرتبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ کتاب معروف سنی عالم شاہ عبدالعزیز محدث دہلی کی کتاب ‘تحفہ اثنا عشری’ کے جواب میں کئی برس کی محنت، مشقت اور تحقیق کے بعد لکھی تھی۔ محدث دہلی نے شیعوں کے عقیدہ امات و ولایت پر ضرب لگانے کی کوشش کی تھی جسکو علامہ میر حامد حسین کنتوری نے مددل انداز میں کتاب لکھ کر ناکام بنا دیا۔30 جلدوں پر مشتمل یہ کتاب عقیدہ امامت اور ولایت کے حوالے سے لکھی گئی اب تک کی پہلی اور آخری کتاب ہے۔ اسی کتاب سے نسبت ظاہر کرنے کے لئے علامہ میر حامد حسین کی نسل کےعلما اور ادبا اپنے نام کے ساتھ عبقاتی لکھ کر فخر محسوس کرتے ہیں۔
علامہ میر حامد حسین کی شخصت پر کتاب لکھنے کے مقصد کے سلسلے میں مولانا شہوار نقوی کا کہنا ہیکہ شیعوں کی موجودہ نسل شیعت کے تحفظ میں قلمی جہاد کرنے والے علما سے واقف نہیں ہے۔ مولانا میر حامد حسین کی شخصیت اور انکے قلمی جہاد سے نوجوان نسل کو واقف کرانے کے لئے انہوں نے یہ کتاب لکھی۔ مولانا رضا کاظم تقوی، مولانا احسن اخترسروش، مولانا افروز مجتبیٰ، مولانا کوثر مجتبیٰ اور مولانا شاداب حیدر نے موجودہ دور میں شیعت کے فروغ اور آئمہ اطہار کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے مولانا شہوار کی قلمی خدمات کو سراہا۔مولانا شہوار مختلف دینی، علمی اور تحقیقی موضوعات پر20 سے زیادہ کتایں تحریر کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے۔https://www.qaumikhabrein.com/news/amroha-shehwarnaqvi-activities/