عالمی شہرت یافتہ شاعر شمیم امروہوی کے نظم کردہ نوحوں کا مجموعہ ‘بیاض شمیم’ منظر عام پر آگیا ہے۔ امروہا کے عزاخانہ چاند سورج میں ‘بیاض شمیم’ کے اجرا کی رسم ادا کی گئی۔تقریب کی صدارت شیعہ جامع مسجد کے امام ڈاکٹر مولانا محمد سیادت فہمی نے کی۔اسٹیج پر استاد شعرا مسرور جوہر اور شان حیدر بے باک۔ ڈاکٹر ناشر نقوی، لیاقت امروہوی، جمشید کمال،ڈاکٹر قمر عباس زیدی، خورشید حیدر زیدی اور حسین حیدر موجود تھے۔مقررین نے شمیم حیدر کی شاعری باالخصوص نو حہ اور تاریخ گوئی کے حوالے سے گفتگو کی اور رثائی ادب کے لئے انکی قیمتی خدمات کو سراہا۔
شمیم امروہوی بیماری کے سبب بھلے ہی آج بولنے اور چلنے پھرنے سے معزور ہیں لیکن انکی زندگی بہت فعال رہی ہے۔انہوں نے ‘بزم حیات’ کے وسیلے سے امروہا میں نوجوان شعرا کی ایک پوری نسل کی آبیاری میں اہم کردار ادا کیا۔ تقسیم وطن کے بعد امروہا نامور شعرا، جید علما اور مشاہیر سے خالی ہو گیا تھا۔ بچے کھچے افراد معاش کی فکرمیں سرگرداں تھے۔ امروہا ادبی جمود کا شکار تھا۔ شمیم امروہوی نے امروہا میں شعری اور ادبی فضا کو بحال کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔
مولانا محمد سیادت اور ناشر نقوی نے شمیم امروہوی کی ادبی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا۔ شمیم امروہوی کے تاریخ گوئی کے فن کا ذکر کرتے ہوئے ناشر نقوی نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ کے انتقال پرشیم امروہوی نے جو تاریخ نظم کی تھی وہ مرحوم شیخ عبداللہ کی لحد پر آج بھی کندہ ہے۔ شمیم امروہوی نے شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی کی وفات پر تاریخ انہی کے مصرعوں سے برامد کی تھی۔
جہاں تک شمیم امروہوی کی نوحہ گوئی کا تعلق ہے تو انکے نظم کردہ نوحوں کی شہرت اور مقبولیت جغرافیائی سرحدوں کو عبور کر چکی ہے۔ملکی اور غیر ملکی ماتمی انجمنیں انکے نظم کردہ نوحے پڑھتی ہیں۔.شمیم امروہی کے اہل خانہ کے مطابق شمیم امروہوی کا حمدیہ ،نعتیہ اور غزلیہ کلام یکجا کیا جارہا ہے اور اسکو بھی جلد مجموعات کی شک میں منظر عام پر لایا جائےگا۔
رسم اجرا کی تقریب کی نظامت ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے کی۔ اس سے قبل شہر یار عمران سلمہ نے تلاوت قرآن سے تقریب کا آغاز کیا۔ سرور کائنات کی شان میں نعت کا نزرانہ مقتدی رضا نے پیش کیا۔ صاحب مجموعہ شمیم امروہوی کا رثائی کلام ڈاکٹر مبارک امروہوی اور ہمایوں حیدر نے ترنم میں پیش کیا۔