qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

اظہر عنایتی کے پانچویں مجموعہ کلام کی رسم اجرا

ادب گاہ امروہا کی ادبی تنظیم ‘کاروان خلوص’ کا ایک پروگرام رامپور اور امروہا کے ادبی اسکولوں کے سنگم کا گواہ بنا۔ موقع تھا رامپور اسکول کے ایک بلند قامت شاعر اظہر عنایتی کے پانچویں مجموعہ کلام ‘آرزوئے نجات’ کی رسم اجرا کا۔اس تقریب رسم اجرا میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیتوں کی کہکشاں اپنے جلوے بکھیر رہی تھی۔ تقریب کےمہمان خصوصی تھے لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سبراہ ڈاکٹر عباس رضا نیر جلال پوری۔ جسٹس تنویر وصفی کی صدارت میں منعقدہ اس تقریب میں اسلامی مفکر اور مبلغ سید عبداللہ طارق، معروف شاعر اور ناظم مشاعرہ منصور عثمانی، صاحب طرز شعرا عقیل نعمانی اور افسر سنبھلی اور شکیل غوث بھی موجود تھے۔ مسند ہر کاروان خلوص کے صدر محبوب زیدی اور سیکریٹری ایم اسلام عالمی بھی موجود۔ تقریب کی نظامت معروف شاعر ڈاکٹر ناشر نقوی نے کی۔

تقریب کا آغاز سلیم امروہوی نے حضور سر ور کائنات میں نعت کا نزرانہ پیش کرکے کیا۔ڈاکٹر مہتاب امروہوی نےاظہر عنایتی کو سپاس نامہ پیش کیا جس میں انکے اجداد کے کارناموں اور انکے خانوادے کی خدمات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ انکی شاعری کی مختلف خصوصیات کا ذکر کیا گیا تھا۔ افسر سنبھلی نے اظہر عنایتی کی شخصیت کا خاکہ کھینچتے ہوئے صیفی کلام پیش کیا۔عقیل نعمانی نے اپنے مخصوص انداز میں غزل پیش کی جبکہ منصور عثمانی نے اظہر عنایتی سے اپنے والد کے دیرینہ رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے انکی شعری خدمات پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر نیر جلالپوری نے اظہر عنایتی کی فنی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئےکہا کہ ادب عالیہ کی تخلیق اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اسکے پس پشت مذہبی اقدار نہ ہوں۔تقریب کے صدر تنویر وصفی نے بھی اظہر عنایتی سے اپنا تعلق خاطر بیان کیا۔ اس موقع پر انہوں نےقرآن مجید کے منظوم ترجمے کا کچھ نمونہ بھی پیش کیا۔

‘آرزوئے نجات’اظہر عنایتی کا پانچواں مجموعہ کلام ہے جو حمدوں، نعتوں اور سلاموں پر مشتمل ہے۔غزلیات کے چارمجموعے ‘خود کلامی’ ‘ ‘اپنی تصویر’ ‘ ‘جھونکا نئے موسم کا’ اور ‘ہاتھ میں ہاتھ ہواؤں کا لئے’ ، شائع ہو کر منظر عام پرپہلے ہی آچکے ہیں جن کو ہندوستان اور پاکستان کے ادبی حلقوں میں خاصی مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ انکے درجنوں اشعار زباں زد خاص و عام ہیں اور کئی شعر تو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔اظہر عنایتی نے مختلف اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے اور اپنی تخلیقی انفرادیت کے خوبصورت نمونے پیش کئے ہیں لیکن بنیادی طور پر وہ غزل کے شاعر ہیں۔
اظہر عنایتی کے چند مشہور اشعار

یہ اور بات کہ آندھی ہمارے بس میں نہیں

مگر چراغ جلانا تو اختیار میں ہے

اپنی تصویر بناؤ گے تو ہوگا احساس

کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرہ دینا

غزل کا شعر تو ہوتا ہے بس کسی کے لیے

مگر ستم ہے کہ سب کو سنانا پڑتا ہے

راستو کیا ہوئے وہ لوگ کہ آتے جاتے

میرے آداب پہ کہتے تھے کہ جیتے رہیے

اس موقع پر اظہر عنایتی نے ایک نعت اور سلام پیش کیا۔انہوں نے شاندار تقریب کے اہتمام کے لئے کاروان خلوس کا شکریہ ادا کیا۔

Related posts

غالب کے اشعار پر مصنوعی ذہانت کے جلوے

qaumikhabrein

نیوز ایٹین اردو چینل۔21 برس کی عمر میں موت یا سازش کے تحت قتل

qaumikhabrein

فلسطینی سماجی کارکنوں کی اسرائیل نے کرائی جاسوسی

qaumikhabrein

Leave a Comment