تعزیوں کی برامدگی کے ساتھ شہر عزا امروہا میں محرم کے پہلے عشرے کا اختتام ہوگیا۔شہر بھر میں مجالس عزا، مخصوص اعمال عاشورہ، تربتوں کی تدفین اور کربلا سے متعلق تبرکات کی زیارت کا سلسلہ صبح سے ہی شروع ہو گیا تھا۔مختلف عزا خانوں سے امام حسن اور امام حسین کےجنازوں کی شبیہیں تربتوں کی شکل میں برامد ہونے کا سلسلہ صبح سویرے سے ہی شروع گیا تھا۔ یہ تربتیں کربلا ریلوے اسٹیشن کے پاس واقع کربلا اور نوگانواں روڈ پر واقع کربلا میں دفن کی جاتی ہیں۔
امروہا میں یوم عاشورہ کی مرکزی مجلس عزا خانہ دربار شاہ ولایت(محلہ لکڑہ) میں ‘ہم شکل پیغمبر کا ماتم’ کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ مجلس سے مہمان ذاکر مولانا سید انتظام حیدر نے اپنے مخصوص انداز میں خطاب کیا۔ انہوں نے مرزا دبیر کے مراثی کے بندوں کا بر محل استعمال کرتے ہوئے جناب علی اکبر کی رخصتی ،انکی شہادت اور اس دوران امام حسین کی مظلومی کو نہایت پر اثر انداز میں بیان کیا۔جبکہ سوز خوان سید افضال حیدر اور انکے ہمنواؤں نے ‘لاش اکبر کی جو مقتل سے اٹھا لائے حسین’ پر درد انداز میں پیش کیا۔
مجلس کے بعد ہم شبیہ رسول اکرم حضرت علی اکبر کا تابوت اور انکی سواری برامد کی گئی۔نوجوانوں نے ہم شکل پیغمر کے غم میں زنجیر زنی کی۔اس مجلس کی خصوصیت یہ ہیکہ اس میں ہم صورت پیغمبر جناب علی اکبر کے حال کا ہی مرثیہ پیش کیا جاتا ہے۔منبر پر ذاکر انکے ہی مصائب بیان کرتا ہےاور انکے ہی حال کا نوحہ پڑھا جاتا ہے۔ انہیں کے جنازے کی شبیہ تابوت کی شکل میں برامد کی جاتی ہے۔اس مجلس میں خاص طور سے نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔
‘ہم شکل پیمبر کا ماتم’ کے عنوان سے یہ مرکزی مجلس گزشتہ 32 برس سے اسی عزاخانہ میں نہایت عقیدت اور جزبات کے ساتھ منعقد کی جارہی ہے۔ اس مجلس کی ابتدا سے قبل شہر عزا امروہا میں یوم عاشورہ تربتوں کی تدفین، اعمال عاشورہ کے اہتمام اور تعزیوں کی برامدگی تک محدود تھا۔ آٹھ محرم کو ہی عزادار خونی ماتم کا نزرانہ پیش کیا کرتے تھے۔ امروہا میں عزاداری کی ابتدا ہی آٹھ محرم کے جلوس سے ہوئی تھی۔ اسکے بعد تین تا سات محرم کے جلوسوں کا اضافہ ہوا۔
محلہ دربار شاہ ولایت سے تعلق رکھنے والے غضنفر عباس عرف گوہر نے ‘ہم شکل پیغمبر کے ماتم’ کے عنوان سے اس مجلس کی داغ بیل ڈالی جو اہل محلہ کے تعاون اور شہر کے مومنین کی شرکت کے سبب شہر کی مرکزی مجلس کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔