جن لوگوں کے پاس حسینی فکر نہیں ہے انکا ویزن صاف اور واضح نہیں ہوتا۔ ایسے لوگ حق اور باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ مولانا ضمیر عباس جعفری نے امروہا میں ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین اور غزہ کے حالات اس بات کا ثبوت ہیں55 مسلم ملکوں کے پاس نہ حق و باطل کی تمیز کرنے کی لیاقت ہے اور نہ باطل کے مقابلے پر سینہ سپر ہونے کا حوصلہ ہے اور نہ غزہ کے مظلومین کی پرواہ۔
مولانا ضمیر عباس جعفری نے کہا کہ جسکے پاس حسینی انداز فکر ہے اس کے اندر حق کو حق اور باطل کو باطل کہنے کا حوصلہ ہوتا ہے۔ یہ کربلا کا طفیل ہیکہ تمام امت مسلم میں صرف شیعوں کا Vision Clear ہے۔ انکے یہاں کسی طرح کا کنفیوزن موجود نہیں ہے۔ اسی لئے وہ آج کی باطل طاقتوں اسرائل اور امریکہ کو انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر چیلنج کر رہے ہیں۔ مولانا ضمیر عباس نے کہا کہ نام نہاد مسلم ملکوں کے عوام آج اپنے حکمرانوں کی طرز فکر کو دیکھ کر مذہب تشیع کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ بڑے بڑے سنی علما شیعت کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے امام نے ناصبیت چھوڑ کر مذہب تشیع اختیار کرلیا ہے۔ مولانا ضمیر جعفری نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار یہ وقت آیا ہیکہ دنیا بھر میں شیعت کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔
مولانا ضمیر جعفری محلہ گزری کے عزا کٓنہ علمدار علی میں عشرہ اربعین کی مجلس سے خطاب کر رہے تھے۔ مجسلس میں سوز خوانی استاد حسن امام اور انکے ہمنواؤں نے کی۔