سیکولر اقدار کے حامی اور احتجاجی لہجہ کے شاعر گوہر رضا اورعالمی اور سیاسی امور کے ماہرمعروف صحافی قمر آغا اپنےکچھ اعزا کے ساتھ ایک روزہ دورے پر امروہا میں تھے۔ موقع تھا آم پارٹی کے بہانے عزیزو اقارب کے ساتھ مل بیٹھنے کا۔ آموں کی ایک پارٹی کا اہتمام بھورے خاں شہید کے پاس واقع رفعت گارڈن میں کیا گیا تھا۔ ‘کوٹھی والا باغ’ کے نام سے مشہور یہ باغ آنجہانی آنریری مجسٹریٹ کاظم علی خاں کے فرزندوں محمد علی خاں اور حسن علی خاں کے فرزندوں کی ملکیت ہے۔
”تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہئے” کے مصداق آموں کی پارٹی کا اہتمام ملک کے مخلتف شہروں میں بسے عزیزوں اور رشتےداروں کے ساتھ مل بیٹھنے کے بہانے کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس موقع پر علی گڑھ، الہ آباد، رامپور اور دہلی میں سکونت پزیر متعدد عزیز و اقارب کے ساتھ ساتھ محمد علی خاں اور حسن علی خاں کے فرزندوں عظمت علی خاں قنبر ،شوکت علی خاں، سلمان علی خاں، راہب علی خاں، عابد علی خاں اور باقر علی خاں کی بہنیں بہنوئی اور انکی اولادیں اور قریبی دوست احباب بھی موجود تھے۔ شاعراور سائنسداں گوہر رضا،انکے بڑے بھائی پروفیسر وصی حیدر اور احمر رضا،احمر کی اہلیہ پروفیسر نزہت۔ گوہر رضا کی بہن کوثر ہاشمی، معروف صحافی قمر آغا ، انکے بھائی صفدر آغا عرف نیلم ، قمر آغا کی بہن کرن اپنے شوہر چاند رضوی کے ساتھ اس پارٹی میں شریک تھیں۔
۔پروفیسر وصی حیدر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے سابق صدر ہیں۔ جبکہ احمر رضا محکمہ قابل تجدید توانائی کے ڈائیریکٹر رہ چکے ہیں۔انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے سابق جنرل سیکریٹری مظہر حیدر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وہ عابد علی خاں کے خسر اور پھوپی زاد بہن کے شوہر بھی ہیں۔ آموں کے ساتھ ساتھ لوگوں نے باغ کی پر کیف فضا کا بھی لطف لیا۔ بھاگ دوڑ بھری زندگی میں سے فرصت کے کچھ گھنٹے ایک ساتھ گزار کر سب کو فرحت اور مسرت کا احساس ہوا۔