
جنوبی ہندوستان کا سینہ چاک کر کے بہنے والی دو ندیوں کے درمیان بسنے والا شہر الہٰ آباد جسے موجودہ پریاگ راج کہا جاتا ہے ۔ وہاں کے ایک عالم باعمل مولانا سید بدرالحسن صاحب کا گھر کاشی میں گنگا ندی کی تٹ پراپنی پوری آب و تاب سے آج بھی موجود ہے ۔ جہاں سے بیٹھ کر گنگا ندی کے کنارے کبیر کی نگری کا نظارہ کیا جاتا ہے ۔ اس گھر میں موجود ایک خوبرو نوجوان تھا جسے آج دنیا پروفیسر عین الحسن کے نام سے یاد کرتی ہے ۔ یہ نوجوان 15 فرووری 1958 جمعہ کے دن الہٰ آباد میں پیدا ہوا تھا جسے دادا نے اپنی ٓآغوش میں لے کر عین الحسن نام دیا تھا ، ماں کی آغوش تربیت اور باپ کی شفقت کے سنگم نے اس کی شخصیت کو پروان چڑھایا ۔ حکومت نے 26 جنوری 2025 کو انہیں پدم شری کے اعزاز سے نوازا ۔

انکی ابتدائی تعلیم الٰہ آباد میں ہوئی اور اعلیٰ تعلیم والد گرامی پروفیسر سید بدرالحسن جو بنارس ہندو یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے صدر تھے کی نگرانی میں ہوئی۔ اس شخصیت کو منزل کمال تک پہچانے میں شریک حیات عرشیہ حسن کا بھی بڑا کردار رہا ہے۔پروفیسر سید عین الحسن ایک عظیم علمی شخصیت ہیں جنہوں نے تعلیم، ادب، اور تحقیق میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی تدریسی، تحقیقی اور انتظامی خدمات نے نہ صرف ہندوستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی علمی حلقوں میں ان کا مقام بلند کیا ہے.۔

۔ پروفیسر سید عین الحسن ایک نامور ماہرِ لسانیات ، ماہرِ تعلیم، شاعر، اور ادیب ہیں۔ وہ فارسی اور وسطی ایشیائی مطالعہ کے ماہر ہیں اور علمی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ اس وقت وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU)، حیدرآباد کے وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ عہدہ 23 جولائی 2021 کو سنبھالا تھا۔
پروفیسر عین الحسن اس سے قبل جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU)، نئی دہلی میں فارسی اور وسطی ایشیائی مطالعات کے شعبے میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ اسکول آف لینگویج، لٹریچر، اینڈ کلچر اسٹڈیز کے ڈین بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے پاس 34 سال سے زائد کا تدریسی تجربہ ہے اور وہ اب تک 87 تحقیقی اسکالرز کی رہنمائی کر چکے ہیں۔انہوں نے 13 کتابیں تصنیف کی ہیں اور ان کی تحقیق کا دائرہ ہند-ایرانی اور ہند-عربی تعلقات کے علاوہ موازنہ ادب (Comparative Literature) جیسے موضوعات پر محیط ہے۔

پروفیسر سید عین الحسن نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو) کے وائس چانسلر کی حیثیت سے اپنی تقرری کے بعد سے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ حال ہی میں، انہوں نے اسکول برائے ٹیکنالوجی میں ایک جدید اے آر/وی آر (آگمینٹڈ ریئلٹی/ورچوئل ریئلٹی) لیب کا افتتاح کیا۔ یہ لیب وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے تعاون سے قائم کی گئی ہے اور اس کا مقصد جدید تحقیق اور تعلیم میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

اس کے علاوہ، پروفیسر عین الحسن نے مانو کے بھوپال کیمپس کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے اس کیمپس کو سیٹلائٹ کیمپس کا درجہ دینے اور مقامی کمیونٹی اور مدارس کے ساتھ روابط کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات یونیورسٹی کی تعلیمی ترقی اور جدت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ پروفیسر سید عین الحسن کی کامیابی تمام مسلمانانٰ عالم بالخصوص مسمانان ہند کے لئے مشعلٰ راہ ہے ۔
تحریر : سید شاداب احمد
پی جی ٹی اردو،
تلنگانہ مائنارٹی ریسیڈینشیل اسکول، سکندرآباد ، ذکور-1