
مودی حکومت کی ڈارلنگ اڈانی گروپ پر ایک امریکی کمپنی نے بد عنوانی کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔امریکی کمپنی نےہندستان کے شیئر بازار کے اہم سرکاری ادارےSEBI پر اڈانی کے خلاف اپنی جانچ میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام لگایا ہے۔

امریکا کی شارٹ سیلنگ کمپنی ہندن برگ نے اس حوالے سے ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ہم اپنی 2 سالہ تحقیقات کے نتائج کو جاری کررہے ہیں اور ایسے شواہد پیش کیے جارہے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ 218 ارب ڈالرز مالیت کا اڈانی گروپ دہائیوں سے اسٹاک کی ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ اسکیم میں ملوث ہے۔

رپورٹ میں تو گوتم اڈانی کے گروپ آف کمپنیز کو کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا دھوکے باز بتایا گیا ہے۔رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا SEBIنے اڈانی گروپ کے آف شور فنڈز کے حوالے سے امریکی کمپنی کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی۔

رپورٹ میں متحدہ عرب امارات سمیت کئی ممالک میں اڈانی خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات بھی دی گئیں اور دعویٰ کیا گیا کہ ان کمپنیوں کو کرپشن، منی لانڈرنگ اور ٹیکسوں کی چوری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب گوتم اڈانی اپنی شخصیت کو بین الاقوامی سطح پر نمایاں کرکے جارحانہ انداز سے نئے کاروباری شعبوں میں قدم رکھ رہے ہیں۔اڈانی گروپ کی جعل سازی اور فراڈ کا تازہ ثبوت این ڈی ٹی وی پر کمپنی کا قبضہ ہے۔
اڈانی گروپ کی جانب سے فی الحال رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔اس رپورٹ کےمنظر عام پر آنے کے بعد گوتم اڈانی کی کمپنیوں کے حصص کی مالیت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

وزیراعظم نریندرا مودی کی قیادت میں بی جے پی کے دور حکومت میں گوتم اڈانی کی دولت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔وزیر اعظم مودی سے قربت کو بھی گوتم اڈانی کی کاروباری سلطنت کی وسعت میں اضافے کا سبب سمجھا جاتا ہے۔دیکھتے دیکھتے گوتم اڈانی 119 ارب ڈالرز کے ساتھ دنیا کے چوتھے امیر ترین جبکہ ایشیا کے امیر ترین شخص بن چکے ہیں۔