اتر پردیش کی یوگی سرکار نے محرم کے جلوسوں کے اہتمامم کی اجازت نہیں دی ہے۔ کورونا کے پیش نظر اس بار بھی محرم کے جلوس ریاست بھر میں برامد نہیں ہونگے۔ محرم کے جلوسوں کے نہیں برامد ہونے کا ریاست کے شیعہ مسلمانوں کو جتنا افسوس ہے اس سے زیادہ غصہ اور برہمی اتر پردیش کے ڈی جی پی مکل گوئل کے ذریعے جاری گائڈ لائنس میں شیعوں پر لگائے گئے الزامات پر ہے۔
گائڈ لائنس کو پڑھ کر یہ اندازہ ہوتا ہیکہ اتر پردیش سرکار کی منشا سنی اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا ہے۔ کورونا کی وجہ سے محرم کے جلوسوں پر پابندی سے متعلق گائڈ لائنس میں شیعہ مسلمانوں پر مسلمانوں کے دیگر فرقوں کے جزبات کو ٹھیس پہونچانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس کے مطابق گائڈ لائنس پڑھ کر ایسا لگتا ہیکہ عزاداری کے تعلق سے کسی کٹر وہابی مولوی کے جزبات کی عکاسی کی گئی ہے۔ مولانا یعسوب عباس نے محرم کے تعلق سے شیعوں پر دوسروں کی دل آزاری کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے گائڈ لائنس سے شیعوں کے تعلق سے قابل اعتراضات اور بے بنیاد الزامات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
لکھنؤ میں شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے محرم کے تعلق سے ڈی جی پی کے ذریعے جاری گائڈ لائنس کے خلاف کمشنر ڈی ے ٹھاکر سے شکایت کی۔ مولانا کلب جواد کی قیادت میں شیعوں کے ایک وفد نے کمشنر سے ملاقات کی اور ڈی جی پی کے ذریعے جاری گائڈ لائنس کے خلاف احتجاج ظاہر کیا۔ شیعہ علما کی جانب سے محر م کے تعلق سے ضلع حکام کے ذریعے منعقد کی جانے والی میٹنگز کا بائکاٹ کرنے کی مسلمانوں سے اپیل کی ہے۔
سوال یہ بھی پوچھا جارہا ہیکہ یکم جولائی کو اتر پردیش کے ڈی جی پی کی کرسی پر براجمان ہونے والے مکل گوئل کے پاس شیعوں پر الزام تراشی کے کیا ثبوت موجود ہیں۔ انہیں تبرا کا مطلب بھی معلوم نہیں ہوگا اور انہوں نے شیعوں پر محرم کے دوران تبرا کرنے کا الزام لگادیا ہے۔