جنسی زیادتی کے واقعات کو روکنے کے لئے پاکستان میں ایک بڑا قانونی قدم اٹھانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی اسٹنڈنگ کمیٹی نے اینٹی ریپ ترمیمی بل 2020 اور کرمنِل لا ترمیمی بل 2021کو منظوری دیدی ہے۔ اگر ان ترمیمات کو قومی اسمبلی کی منظوری مل گئی تو جنسی زیادتی کے واقعات پر لگام لگانے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ ترمیمات کے تحت جنسی زیادتی کے مجرم کو جنسی طور سے ناکارہ بنادیا جائےگا۔ ترمیمی بل کے مطابق جنسی زیادتی کا مجرم سزاکاٹ کر اگر دوبارہ جرم کرے گا تو اسے کیمیکل کیسٹریشن کی سزا ہوگی اور کرمنل لا ترمیمی بل 2021 کے تحت زیادتی میں بار بار ملوث مجرم کی کیمیکل کیسٹریشن کی جاسکے گی۔ کیمیکل کاسٹریشن سے مراد یہ ہیکہ مجرم کو دواؤں کے ذریعے جنسی طور پر ناکارہ بنا دیا جائے گا۔ جسکے بعد نہ وہ کسی خاتون کو جنسی زیادتی کا شکار بنا سکیگا اور نہ کامیاب جنسی زندگی گزار نے کے لائق رہےگا۔ ہمارے ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مجرم یا تو ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب باعزت بری ہوجاتا ہے یا چار چھ برس کی قید کی سزا کاٹ کر پھر کسی کو اپنی ہوس کا شکار بنا لیتا ہے۔ اس معاملے میں ہمارے ملک کی حکومت کو پاکستان سے تحریک لینی چاہئے ۔جنسی زیادتی سے متعلق قانون میں ترمیم کی جا نی چاہئے اور مجرم کو جنسی طور سے ناکارہ بنانے کا اقدام کیا جانا چاہئے۔ عصمت دری کے مجرم کو پھانسی دئے جانے کے مطالبات کے دوران پھانسی کی سزا کی مخالفت میں بھی آوازیں بلند ہوتی رہتی ہیں۔ ریپ کے مجرم کو دواؤں کے ذریعے نامرد بنانے کا عمل ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لئے ایک موثر قدم ہوسکتا ہے۔ ملک کی سماجی تنظیموں کو حکومت پر دباؤ بنانے کے لئے اس سلسلے میں تحریک چلانی چاہئے۔
previous post