کورونا پر قابو پانے کے لئے مرکزی سرکار کتنی لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے اس کا پتہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے کارگزار ڈائریکٹر سریش جادھو کے بیان سے لگتا ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ نے ہی کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کووی شیلڈ تیار کی ہے۔ جادھو کا کہنا ہیکہ الگ الگ عمروں کے لوگوں کو ویکسین لگانے کا کام شروع کردیا گیا لیکن یہ جاننے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ویکسین کا اسٹاک کتنا ہے۔
ایک ای میٹنگ میں بولتے ہوئے سریش جادھو نے کہا کہ ویکسی نیشن کے بارے میں عالمی صحت تنظیم کی گائیڈ لائؑنز کا بھی خیال نہیں کیا گیا ہے۔ جادھو نے کہا کہ سرکار کو عالمی صحت تنظیم کی ہدایات کو ماننا چاہئے اور اسی لحاظ سے ویکسی نیشن کی ترجیحات طے کرن چاہئیں۔ جادھو نے کہا کہ ابتدا میں تیس کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کی بات کہی گئی جسکے لئے ساٹھ کروڑ خوراکوں کی ضرورت تھی۔ لیکن جب تک یہ نشانہ حاصل کیا جاتا مرکزی حکومت نے 45 سے زیادہ عمر کے لوگوں کے ساتھ اٹھارہ برس سے زیادہ کے لوگوں کا ویکسی نیشن بھی شروع کردیا۔
جادھو نے الزام لگایا کہ یہ جاننے کے باوجود کہ بھاری مقدار میں ویکسین مہیا نہیں ہیں سرکار نے یہ فیصلہ کیا۔ سرکار کی عجلت کا نتیجہ یہ ہیکہ اٹھارہ اور پینتالیس برس سے اوپر کے لوگ ویکسی نیشن کے لئے رجسٹریشن کرا رہے ہیں لیکن سینٹروں پر ویکسین دستیاب نہیں ہیں۔ ویکسین کی کمی کے سبب مہاراشٹر اور جکرناٹک جیسی ریاستوں میں ویکسی نیشن کا کام معطل ہے۔