لگتا ہیکہ لکھنؤ کے مولانا کلب جواد کا بی جے پی سے دل بھر گیا ہے۔ یا کچھ وصول کرنے کے لئے وہ بی جے پی پر دباؤ بنانے کے لئے ناراضگی ظاہرکررہے ہیں۔ محرم کے دن رفتہ رفتہ گزر رہے ہیں اور اتر پردیش حکومت کی جانب سے جلوسوں کی برامدگی کے سلسلے میں تو گائڈ لائنس منظر عام پر آچکی ہیں لیکن دیگر رسومات عزا کے سلسلے میں کسی قسم کی گائڈ لائنس نہیں آئی ہیں۔ اسی پر مولانا کلب جواد بی جے پی اور یو پی کے اعلیٰ پولیس حکام سے سخت ناراض ہیں۔ اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا جس میں یہ اعتراف کیا کہ لکھنؤ کے شیعوں نے بی جے پی کا ساتھ دیا لیکن بی جے پی شیعوں کے ساتھ زیادتی کررہی ہے۔ یو پی کے کچھ علاقوں میں پولیس کے ذریعے تبرکات عزا کی بے حرمتی اور شیعوں کے تعلق سے اسکے رویہ کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا کلب جواد کا کہنا ہیکہ بی جے پی دور میں شیعوں کو خاص طور سے نشانہ بنا یا جارہا ہے۔ مولانا کلب جواد نے یہ اعلان بھی کردیا ہیکہ وہ یو پی پولیس کے ذریعے عزاداری کے سلسلے میں گائیڈ لائنس جاری نہیں کئے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غفراں مآب کے عزاخانے میں مجلسوں سے خطاب نہیں کریں گے۔
یہ بات سمجھ سے پرے ہیکہ غفراں مآب کے عزاخانے میں اگر مولانا کلب جواد مجلس نہیں پڑھیں گے تو بی جے پی یا یوگی حکومت کا کیا بگڑ جائےگا۔ بی جے پی یا یوگی حکومت کو عزاداری سے کتنی دلچسپی ہے اور وہ شیعوں کی کتنی ہمدرد ہے یہ بات ڈی جے پی کے ذریعے جاری گائڈ لائنس سے ہی ظاہر ہو چکی ہے۔ مولانا کلب جواد اشتعال انگیز گائڈ لائنس کے معاملے پر یو پی حکومت سے نرمی کا اظہار کرکے اپنی عزت اور وقار پہلے ہی کھو چکے ہیں۔ وہ غفراں مآب کے عزاخانے میں مجلسیں پڑھیں یا نہ پڑھیں یو گی حکومت اور بی جے پی پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ لیکن مولانا کے لئے انکا یہ اعلان مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔ غفراں مآب عزاخانے کا منبر خالی تو نہیں رہےگا۔ وہ نہیں پڑھیں گے مجلس کوئی اور پڑھیگا۔ ایک بار اگر محرم کے عشرہ اول میں کوئی ذاکر اس منبر پر بیٹھ گیا تو مولانا کلب جواد کو اسکو اتارنا مشکل ہو جائے گا۔
مولانا کلب جواد کو چاہئے کہ اپنے نجی مفادات سے اوپر اٹھ کر قوم کے مفادات کا تحفظ کرنے والے مطالبات لیکر بی جے پی اور یوگی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ اسکے لئے انہیں سڑک پر اتر کر احتجاجی تحریک چلانی پڑے یا احتجاج کا کوئی دوسرا طریقہ اختیار کرنا پڑے۔ شیعوں کے لئے قابل اعتراض گائڈ لائنس کی واپسی کے مطالبے سے دستبردار ہوکر مولانا کلب جواد نے قوم کی نظر میں اپنی مٹی پلید کرلی ہے۔