36 جزیروں پر مشتمل 96 فیصد مسلم آبادی والے علاقے لکش دیپ میں ایڈ منسٹریٹر پرفل کوڑا پٹیل کے خلاف احتجاج بڑھتا جارہا ہے۔ پرفل پٹیل کے ذریعے لکشدیپ کی ترقی کے نام پر پیش کچھ تجاویز کو عوام مخالف بتایا جارہا ہے۔ لکشدیپ کے عوام اور سیاسی لیڈرز پرفل پٹیل کو واپس بلائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ پرفل پٹیل اس مسلم اکثریتی آبادی والے علاقے میں شراب پر عائد پابندی ہٹا چکے ہیں۔ جانوروں کےتحفظ کے نام پر بیف اور اس سے بنی چیزوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ بحری سرحد کی حفاظت کے نام پر ساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے گھر توڑے گئے ہیں۔ اسکولوں میں بچوں کےلئے دو پہر کے کھانے میں گوشت پر پابندی لگائی گئی ہے۔
پرفل پٹیل نے کچھ اور تجاویز بھی پیش کی ہیں۔ جرائم سے پاک علاقے کی پہچان رکھنے والے لکشدیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لگانے اور دو سے زیادہ بچوں کے والدین پر پنچایت چناؤ لڑنے پر پابندی لگانے کی تجاویز کی زوردار مخالفت کی جارہی ہے۔ ملک کے 97 سابق افسر شاہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر لکشدیپ کے ایڈ منسٹریٹر کے من مانے اور یک طرفہ فیصلوں کی جانب انکی توجہ مبزول کرائی ہے۔ خط میں کہا گیا ہیکہ ہندستان کے نقشے میں لکشدیپ ایک الگ مقام رکھتا ہے اور ثقافتی تنوع سے بھرا ہوا ہے۔
سابق افسر شاہوں نے لکھا ہیکہ بچوں کے دوپہر کے کھانے میں گوشت پر پابندی لگائی گئی ہے وہ بھی اس علاقے میں کہ جہاں پھل اور ترکاری سمندر سے دور شہروں سے لائے جانے کے سبب تازہ نہیں رہتی ہیں۔ خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق سلامتی مشیر شیو شنکر مینن، پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جواہر سرکار، سابق سیکریٹری خارجہ سوجاتا سنگھ، وزیر اعظم کے سابق مشیر ٹی کے اے نایر، ہرش مندر، جولیس ربیرو اور ارونا رائے شامل ہیں۔