قرآن میں تبدیلی کا مطالبہ نیا نہیں ہے۔ رسول اللہ کے زمانے میں بھی کچھ افراد موجود تھے جو قیامت پر ایمان نہیں رکھتے تھے اور قرآن میں تبدیلی کے خواہاں تھے۔ امروہا کے عزاخانہ چھجی میں ایصال ثواب کی ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اطہر کاظمی نے قرآن کی سورہ یونس کی 15 ویں آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں ردو بل یا کچھ گھٹانے اور بڑھانے کااختیار تو اللہ کے رسول کے پاس بھی نہیں تھا لیکن آج وہ شخص جو صحیح تلفظ کے ساتھ عربی پڑھ بول نہیں سکتا وہ قرآن کی کچھ آیات کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کررہا ہے۔ تو یہ اسکے دماغ کا خلل ہے۔ اسکا ذہنی توازن صحیح نہیں کہا جاسکتا۔
مولانا اطہر کاظمی معروف تحت الفظ مرثیہ خواں۔ مداح اہل بیت اور صحافی ضیا عباس نجمی کے چہلم کے موقع پر منعقد ایصال ثواب کی مجلس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے قرآن کی ہی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہی قرآن کونازل کیا ہے اور قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اس نے خود ہی لی ہے۔ اس لئے دنیا کی کوئی طاقت قرآن میں ایک حرف کو نہ ہٹا سکتی ہے نہ کسی حرف کا اضافہ کرسکتی ہے۔
مجلس کی ابتدا میں ضیا عباس نجمی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے متعدد شعرا نے تعزیتی کلام پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے حیدر آباد ، میرٹھ اور امروہاکے کچھ شعرا کا وہ کلام پیش کیا جو مرحوم ضیا عباس نجمی کے تعلق سے نظم کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر لاڈلے رہبر، پنڈت بھونیش کمار شرما بھون، نوشہ امروہی، فخری میرٹھی اور انور ظہیر انور میرٹھی نے ضیا عباس نجمی کے سلسلے میں تعزیتی کلام پیش کیا۔
مولانا اطہر کاظمی نے بھی ضیا عباس نجمی سے اپنے پرانے تعلقات اور جزباتی لگاؤ کا اظہارکرتے ہوئے بتایا کہ نجمی مرحوم نے ہی انکو علم و ادب اور عزاداری کے مرکز امروہا میں متعارف کرایا تھا۔ مجلس میں سوز خوانی سید سبط سجاد اور انکے ہمنواؤں نے کی۔ مجلس عزا میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے مرحوم ضیا عباس نجمی سے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر لاڈلے رہبر نے مرحوم ضیا عباس نجمی کے خانوادے کی جانب سے مجلس میں شریک افراد، سوز خوانوں اور مولانا اطہر کاظمی کا شکریہ ادا کیا۔
ضیا عباس نجمی کا انتقال گزشتہ سات جولائی کو مختصر علالت کے بعدچونسٹھ برس کی عمر میں ہو گیا تھا۔ نجمی مرحوم میرٹھ اور امروہا کی معروف اور مقتدر ہستی توکل حسین مرحوم کے بڑے بیٹے تھے۔ توکل حسین امروہا کے امام المدارس انٹر کالج میں انگریزی کے لیکچرار تھے۔ ضیا عباس نجمی میڑھ کے مشہور شعیہ وقف وقف منصبیہ کے بانی منصب علی خاں کے پرپوتے تھے۔ ضیا عباس نجمی کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا شجاع عباس اور بیٹی ہے۔ ضیا عباس نجمی کے چھوٹے بھائی جمال عباس فہمی بھی صحافی اور شاعر ہیں۔ جمال عباس فہمی نیوز ایٹین اردو نیوز چینل سابقہ ای ٹی وی اردو سے بحیثیت اسسٹنٹ نیوز ایڈیٹر وابستہ رہے۔ ضیا عباس نجمی کی موت پر ان سے واقفیت رکھنے والے شعرا اور علما اظہار تعزیت کررہے ہیں۔ محلہ دربار شاہ ولایت (لکڑہ) کی مسجد کے امام اور مشہور زمانہ قاری مولانا مقداد حسین نے نجمی مرحوم سے اپنی محبت کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے۔
معروف مداح محمد و آل محمد اور آرٹسٹ سید وسیم عباس نقوی وسیم امروہی نے ضیا عباس نجمی کی موت پر اپنے دلی جذبات کا اظہار کیا ہے۔ وسیم امروہی نے مرحوم کے پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ہیکہ اس عظیم غم میں وہ انکے ساتھ ہیں۔ وسیم امروہی مصور ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ڈاکیو مینری میکر بھی ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی صادقین فاؤنڈیشن کی اسپانسر شپ سے معروف خطاط شاعر اور مصور صادقین امروہی پر ایک ڈاکیو مینٹری بھی تیار کی ہے جسکی نمائش اس موقع پر کی گئی جب صادقین کو بعد از مرگ نشان امتیاز سے نوزا گیا۔ اس تقریب میں پاکستان کے صدر اور ممتاز ہستیاں وجود تھیں۔