
حیدر آباد کے آخری نظام میر عثمان علی خاں نے1919 میں اعلیٰ تعلیم کی ترویج کے لئے جامعہ عثمانیہ (عثمانیہ یونیورسٹی) قائم کی تھی۔ یہ دنیا کی پہلی ایسی یونیورسٹی تھی جس میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔جامعہ عثمانیہ کے قیام کے کئی سال بعد 17 ستمبر 1948 کو انڈین یونین کی جانب سے مملکت آصفیہ حیدرآباد دکن پر پولیس ایکشن (Police action) ہوا اور دکن کو انڈین یونین میں ضم کردیا گیا۔ اس کے بعد غالباً سنہ 1950 میں جامعہ عثمانیہ کا ذریعہ تعلیم اردو سے بدل کر انگریزی کردیا گیا۔ اس وقت عثمانیہ یونیورسٹی کا جو لوگو یے وہ بھی تبدیل شدہ ہے۔ یہ اصل لوگو نہیں ہے۔ اصل لوگوں میں سب سے اوپر نور علی نو تحریر تھا۔ درمیان میں ع تھی اور رسول اللہ کی ایک نہایت مشہور و معروف حدیث مبارک تحریر تھی جسکا ترجمہ ہے۔ میں علم کا شہر ہوں اور علی اسکا دروازہ ہے۔ اصل لوگو میں نظام حیدرآباد کا دستار یعنی تاج بھی بہت ہی نمایاں طور پر نظر آتا تھا لیکن اردو ذریعہ تعلیم تبدیل کئے جانے کے بعد یونیورسٹی کے اصل لوگوں کو بھی بدل دیا گیا۔ موجودہ لوگو میں اصل لوگو کی صرف ع کو ہی باقی رکھا گیا ہے۔

عثمانیہ یونیورسٹی کے اصل لوگوں کو بحال کئے جانے کا اکثر و بیشتر مختلف حلقوں سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب اس مطالبے میں قدرے شدت آگئی ہے۔ اس وقت ٹویٹر پر عثامیہ یونیورسٹی کے قدیم اور اصل لوگوں کی بحالی کی مہم چھڑی ہوئی ہے۔ ٹوئٹر صارفین کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے لوگو کی اصل شناخت کو بحال کیا جائے تاکہ اس کے ذریعہ عثمانیہ یونیوسٹی کی علمی و تحقیقی خدمات کو بھی یاد رکھا جائے اور اس سے تحریک حاصل کی جائے۔ وہ اس لیے کہ عثمانیہ یونیوسٹی کی روز اول ہی سے اپنی منفرد اور نمایاں شناخت رہی ہے۔ٹوئٹر صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ اب جب کہ نئے وائس چانسلرپروفیسر ڈی رویندر یادو کا تقرر ہوچکا ہے۔ لہذا وہ اس سلسلے میں پہل کریں اور طلبہ برادری کے مطالبہ کو تنلگانہ حکومت کے سامنے رکھ کر اصل لوگو کی بحالی کو یقینی بنائیں۔
عثمانیہ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق عثمانیہ یونیورسٹی نے اول روز ہی سے نمایاں پیشرفت کی ہے اور تمام فیکلٹیوں کی مربوط ترقی کو برقرار رکھا ہے۔ اس نے نہ صرف خطے بلکہ ملک کی بھی تعلیمی اور معاشی ترقی میں نمایاں مدد کی ہے۔ اس کے سابق طلبا نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنے آپ کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر ممتاز کیا ہے۔

یونیورسٹی کا علاقائی ، قومی اور عالمی سماجی و اقتصادی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے انسانی وسائل کے معیار کو ترقی دینے ، بڑھانے اور بہتر بنانے کا وژن ہے۔ اس کا مشن تعلیم اور تحقیق میں منفرد مقام حاصل کرنا ہے اور طلبا کے لئے قومی اور علاقائی ترقی میں شراکت کے مواقع پیدا کرنا ہے۔عثمانیہ یونیورسٹی کو National Assessment اور یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کا ایک خودمختار ادارہ ایکریڈیشن کونسل (Accreditation Council) کے ذریعہ اے پلس گریڈ یونیورسٹی ( ‘A+’ Grade University) کی حیثیت سے منظوری حاصل ہے۔