qaumikhabrein
Image default
uncategorized

سعودی عرب کس کے خوف میں ہتھیار خریدتا ہے

اسٹاک ہوم امن انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے 2011ء سے 2015ء کے مقابلے میں 2016ء سے 2020ء تک کے عرصے میں ماضی کی نسبت اکسٹھ فیصد زیادہ ہتھیار خریدے ہیں۔ اس عالمی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

اس کا ایک حصہ اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ 2016ء سے 2020ء تک میں سعودی عرب نے ہتھیاروں کی خرید میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے اس میں 61 فیصد اضافہ کیا ہے،

جبکہ اس رپورٹ کے دوسرے حصے میں جو نقطہ قابل توجہ ہے کہ کس ملک نے یہ ہتھیار سعودی عرب کو فروخت کیے ہیں۔ معتبر ذارائع کے مطابق 2016ء سے 2020ء تک امریکہ نے اپنا 47 فیصد اسلحہ مغربی ایشیاء کے ممالک کو فروخت کیا، جس میں 27 فیصد حصہ سعودی عرب کا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب نے اس عرصے میں جتنا اسلحہ خریدا ہے،

اس میں 79 فیصد ہتھیار امریکہ سے خریدے گئے ہیں۔

سعودی عرب کا غیر معمولی فوجی بجٹ ہے۔ سعودی عرب نے 2016ء سے 2020ء تک کے عرصے میں 173 ارب ڈالر فوجی اخراجات کے لیے مخصوص کیے جو کل بجٹ کا 20 فیصد ہے۔ ان اعداد و شمار کو دیکھ کر یہ سوال اٹھتا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے بجٹ میں فوجی مقاصد کے لیے اتنا بڑا بجٹ کیوں مختص کر رکھا ہے۔ فوجی بجٹ میں اضافے کی ایک دلیل یمن پر جارحیت کا آغاز ہے۔ یمن پر جارحیت کے بعد سعودی عرب کا فوجی بجٹ، تعلیم اور صحت کے شعبے سے کہیں زیادہ ہوچکا ہے۔ گویا یمن پر جارحیت کے نتیجے میں سعودیہ کے عسکری اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔

یمن جنگ کی بدولت سعودی عرب کو نہ صرف اقتصادی لحاظ سے نقصان اٹھانا پڑرہا ہے بلکہ علاقے میں طاقت کا توازن بھی سعودی عرب کے خلاف نظر آرہا ہے۔ فوجی بجٹ میں اضافے کی دوسری دلیل یہ بھی ہوسکتی ہے کہ سعودی عرب کا آل سعود خاندان اپنی بقاء کے لیے بیرونی طاقتوں کا محتاج ہے۔ امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق صحافی جمال قاشقچی کے قتل میں ولی عہد بن سلمان ملوث ہیں جس کی وجہ سے بن سلمان کا اقتدار خطے میں ہے۔ اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے بھی سعودی عرب اس بات پر مجبور ہے کہ بیرونی طاقتوں کو اپنا حامی بنانے کے لیے ان سے ہتھیار خریدے۔ بھلے ہی اسکے لئے سعودی حکمرانوں کو اسکے لئے ذلت و رسوائی برداشت کرنا پڑے ۔سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تو کئی بار توہیں آمیز بیانات سے آل سعود کا مذاق اڑایا تھا اور انہیں دودھ دینے والی گائے بتایا تھا۔سعودی عرب کی طرف سے خریدے گئے ہتھیاروں میں امریکہ کا 79 فیصد حصہ اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ واشنگٹن آل سعود کے اقتدار میں رہنے کی قیمت وصول کر رہا ہے۔ آل سعود خاندان ایسی حالت یں بھاری مقدار میں جدید ہتھیار خرید رہا ہے کہ اسے کسی بیرونی حملے کا کوئی خطرہ بھی نہیں ہے ۔۔

سعودی عرب اسلحہ بنانے والے ممالک کا آسان شکار ہے اور جب بھی ان ممالک کے اسلحہ ساز کارخانے بند ہونے لگتے ہیں تو ان ممالک کے حکمران سعودی عرب اور اس جیسے دیگر ممالک کا دورہ کرکے اور وہاں ایرانو فوبیا اور علاقے میں ایران کے اثر رسوخ میں اضافے کا راگ الاپ کر سعودی عرب جیسے سنی ملکوں کو ہتھیار خریدنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اقتدار میں باقی رہنے کی ہوس ان حکمرانوں کو امریکہ جیسے بڑےملکوں کے اشاروں پر ناچنے کو مجبور کرتی ہے۔

Related posts

مسجد نبوی میں پاکستانی حکمرانوں کے خلاف احتجاج اور ہنگامہ

qaumikhabrein

وجد میموریئل ہال میں اسٹڈی سینٹر شروع کیا جائےگا

qaumikhabrein

ڈونلڈ ٹرمپ کو عدالت نے ٹھہرایا توہین عدالت کامجرم ۔۔ روزانہ 10 ہزارڈالر جرمانہ بھرنا پڑیگا

qaumikhabrein

Leave a Comment