آپ نے تعزیہ تو دیکھا ہی ہوگا۔ امام حسین کے روضہ مبارک کی شبیہ کو تعزیہ کہے ہیں۔ تعزیے محرم میں بنائے اور جلوس کی شکل میں برامد کئے جاتے ہیں۔ لیکن راجستھان کے شہر جیسل میر میں ایک ایسی عمارت ہے جو تعزیہ کی شکل کی ہے۔ بادل محل کامپلیکس میں قائم تعزیہ ٹاور سیاحوں کی توجہ کا اصل مرکز ہوتا ہے۔
۔ تعزیہ ٹاور کی تاریخ بڑی دلسپ ہے۔ پانچ منزلوں پر مشتمل تعزیہ ٹاور کی ہر منزل میں خوبصورت بالکونیاں موجود ہیں۔ 1886 عیسوی میں تعزیہ ٹاور اس وقت کے حکمراں مہروال بیری سال سنگھ کو تحفے میں دینے کے لئے مقامی مسلم ماہرین فن تعمیر نے تعمیر کیا تھا۔
تعزیہ ٹاور کی خوبصورتی کو دیکھ کر سیاح مبہوت ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ تعزیہ ٹاور غیر ملکی سیاحوں کی بھی پسندیدہ عمارت ہے۔ کوئی سیاح جیسل میر گھومنے آئے اور تعزیہ ٹاور کا دیدار نہ کرے ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔ تعزیہ ٹاور کی تعمیر پر اسلامی فن تعمیر کی گہری چھاپ ہے۔
تعزیہ ٹاور شہر کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ یہ جیسل میر کے ریلوے اسٹیشن سے محض 2.8 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور ہوائی اڈے سے تعزیہ ٹاور تک پہونچنے میں 30 سے 45 منٹ کا وقت لگتا ہے۔