شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی مرثیہ نظم بھی کرتے تھے اور اپنا تصنیف کردہ مرثیہ پڑھتے بھی خوب تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں نو مرثیے نظم کئے جو تمام کے تمام معرکت الارا ہیں۔ جوش نے آگ، آوازہ حق، پانی، حسین اور انقلاب، زندگی اور موت، طلوع فکر، عظمت انساں، موجد و مفکر اور وحدت انسانی کے عنوان سے مراثی نظم کئے۔ سوگواران حسین سے خطاب کو اگر مرثیہ میں شامل کرلیا جائے تو دس مراثی انہوں نے نظم کئے جو تمام شائع ہو چکے ہیں۔ آج دنیا بھر میں جوش کے تصنیف کردہ مراثی تحت الفظ مرثیہ خواں حضرات مجلسوں میں پڑھتے ہیں اور داد و تحسین حاصل کرتے ہیں۔پیش ہیں جوش کے ذریعے پھے گئے اپنے تصنیف کردہ مرثیہ کے چند بند۔
previous post