بحرین کے عوام نے اسرائیل کے ساتھ روابط کی برقراری اور تل ابیب میں بحرین کے سفیر کی تعیناتی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ روابط کی برقراری کا فیصلہ بحرینی عوام کا نہیں ہے اور بحرینی عوام اس قسم کے روابط کے خلاف ہیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی پرچم کو بھی نذر آتش کیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل صیہونی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کے جرم میں بحرین کی اسرائیل نواز آمرانہ حکومت نے دو بحرینی نوجوانوں کو تین سال کے لئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا تھا ۔
ان دو نوجوانوں کو آل خلیفہ کے نمک خواروں نے گزشتہ برس اُس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ مظاہرے میں شرکت کے بعد مسجد میں نماز مغربین ادا کر رہے تھے اور ایک طویل عرصے تک انکے اہل خانہ کو انکی کوئی اطلاع نہیں تھی۔خیال رہے کہ بحرین نے 15 ستمبر 2020 کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کے بعد ایک معاہدے پر دستخط کر کے قبلۂ اول پر قابض صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کی بحالی کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد مختلف شعبوں میں آل خلیفہ حکومت نے ناجائز ریاست اسرائیل کے ساتھ وسیع تعاون کا آغاز بھی کر دیا۔
آل خلیفہ حکومت کی فلسطینی کاز اور قبلہ اول کے ساتھ علی الاعلان غداری کے بعد سے بحرین میں وقتاً فوقتا اسرائیل مخالف مظاہرے ہوتے رہتے ہیں جن میں شرکت کرنے والے متعدد مظاہرین کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔