شہر میں آج تین محرم کا جلوس نکلنا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے ریاستی حکومت نے جلوس برامد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ حکومت کی گائیڈ لائنس کا احترام کرتے ہوئے شہر کے شیعہ مسلمانوں نے باقاعدہ جلوس تو برامد نہیں کیا لیکن مراسم عزا کی انجام دہی میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
تین محرم کا جلوس محلہ پچدرہ کے ولیہ کے عزاخانہ سے برامد ہوتا ہے۔ مقررہ وقت پر عزاخانہ میں عزادار مرد و خواتین جمع ہو گئے اور ماتم و نوحہ خوانی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ جلوس میں شامل ہونے والے علم اور تابوت سجا دئے گئے تھے۔ آرائش لگا دی گئی تھی۔
صبح نو بجے عزاخانہ کے اندر اور باہر کا منظر ایسا تھا کہ بس اب جلوس عزاخانہ سے برامد ہوا چاہتا ہے۔ امروہا میں ماتمی جلوسوں کا اہتمام کرنے والی انجمن تحفظ عزاداری اور جلوسوں کی خوش اسلوبی اور نظم و ضبط کے ساتھ برامدگی اور واپسی کی نگرانی کرنے والی انجمن رضاکاران حسینی کے کارکن بندو بست میں مصروف تھے۔
عزداروں پر رقت اور گریہ طاری تھا۔ امروہا کے جلوسوں کا مختلف محلوں میں پہونچنے اور وہاں سے رخصت ہونے کا وقت مقرر ہوتا ہے۔ اسی وقت کا لحاظ کرتے ہوئے عزادار ایک عزاخانہ سے دوسرے عزاخانہ میں جمع ہوتے رہے۔ جلوس کی آمد سے پہلے مختلف عزاخانوں میں مرثیہ پر مخصوص ماتم تمام روایات کے ساتھ ہوتا رہا۔
مختلف محلوں میں نزر نیاز کا سلسلہ بھی دن بھر جاری رہا۔ مراسم عزا کی روایت کے ساتھ ادائے گی کا سلسہ جاری رہا۔ لیکن امام حسین کے عزاداروں کے دل اسی بات سے شق رہے کہ گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی ماتمی جلوس برامد نہیں ہوسکے۔
امروہا کا محرم تاریخی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہاں ماتمی جلوس جس نظم و ضبط کے ساتھ برامد ہوتے ہیں اسکی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ امروہا میں جلوسہائے عزا کی برامدگی کا سلسلہ تین محرم سے شروع ہوجاتا ہے جو آٹھ محرم تک جاری رہتا ہے۔ نو محرم کی شام میں محلہ دربار کلاں سےنشانوں کا جلوس برامد ہوتا ہے جو عزا خانہ دوست علی محلہ کٹکوئی میں اختتام پزیر ہوتا ہے۔ عاشورہ کو تربتوں کی تدفین کا سلسلہ رہتا ہے۔