امروہا دنیا بھر میں ادب اور ثقافت کے ساتھ ساتھ محرم میں علمداری کے لئے بھی مشہور ہے۔ ساٹھ سے زائد خانے امروہا کے لوگوں کی امام حسین سے عقیدت کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں۔ ان عزاخانوں میں محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی مجلس ماتم اور نوحہ خوانی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ مختلف عزاخانوں میں مجلسوں کا سلسلہ آٹھ ربیع الاول تک جاری رہتا ہے۔
عزاخانہ مسمات چھجی محلہ قاضی گلی میں آٹھ محرم کی مجلس تارہخی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ مجلس آٹھ محرم کا جلوس آنے پر ختم ہوتی ہے۔مجلس میں شرکت کے لئے مناسب جگہ کی خاطر عزادار ایک ایک گھنٹہ پہلے عزاخانے میں پہونچ جاتے ہیں۔ جلوس برامد نہیں ہورہے ہیں اس لئے یہ مجلس نماز مغربین کے بعد شروع ہوئی۔ سوز خوانی سبط سجاد اور انکے ہمنواوں نے کی جبکہ منبر پر مہران امروہی نے تحت الفظ مرثیہ پیش کیا۔
مہران امروہی معروف شاعر اور ادیب ڈاکٹر عظیم امروہی کے فرزند ہیں۔ مہران امروہی نے نسیم امروہی کا تصنیف کردہ مرثیہ بہ عنوان پانی پیش کیا۔مہران کی مرثیہ خوانی سن کر لوگوں کے ذہنوں میں ڈاکٹر عظیم امروہی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔