طالبان کے نائب صدر ملا عبدالغنی برادر افغاننستان کے نئے حکمراں ہو سکتے ہیں۔طالبان کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر نے کابل پہنچنے کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ ملا عبدالغنی برادر منگل کے روز دوحہ سے افغانستان کے شہر قندھار پہنچے تھے۔ملا عبد الغنی برادر کی کابل آمد اور حکومت سازی کے لیے مذاکرات کے آغاز کو، اشرف غنی کے فرار اور کابل سمیت پورے افغانستان پر طالبان کے بعد انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔گے۔ ملا عبدالغنی بردار کا شمار طالبان کے چار بانی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے ملا محمد عمر کے ساتھ مل کر سن انیس سو چورانوے میں قندھار میں طالبان کی بنیاد رکھی تھی۔خیال کیا جا رہا ہے کہ ملا عبد الغنی برادر ہی افغانستان کی آئندہ سیاست میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔
درایں اثنا طالبان ذرائع نے کہا کہ افغانستان کی آئندہ حکومت کے خدوخال چند ہفتے تک واضح کر دیے جائیں گے۔ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے قانونی، مذہبی اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نئی حکومت کے خدو خال کے بارے میں صلاح و مشورہ کر رہے ہیں اور اس کے نتائج آئندہ چند روز میں میڈیا کے سامنے پیش کر دیئے جائیں گے۔. اگرچہ طالبان ملک میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام پر زور دے رہے ہیں لیکن اس وعدے کی تکمیل نیز یہ کہ آئندہ حکومت میں دیگر قومیتوں اور مذاہب کو کتنا حصہ دیا جائے گا، اس بارے میں ابہام بدستور موجود ہے۔ ( بشکریہ۔گلوبل نیوز)