جیسے جیسے امریکی فوج کے انخلا کی تاریخ نزدیک آتی جارہی ہے افغانستان میں طالبان اور افغانی سرکاری فوجیوں کے درمیان لڑائی میں شدت آتی جارہی ہے۔ قندوز میں زبردست لڑائی جاری ہے جسکے سبب پانچ ہزار خاندان گھر بار چھوڑ کر علاقہ سے جانے کو مجبور ہو گئے ہیں۔ قندھار اور بغلان صوبوں سے بھی شدید لڑائی کی خبریں ہیں افغان فوج نے دعویٰ کیا ہیکہ اس نے طالبان سے کچھ اہم علاقے واپس لے لئے ہیں۔ لیکن مقامی میڈیا کا کہنا ہیکہ طالبان نے وسطی بغلان میں پل خمری کے کچھ حصوں پر اب بھی قبضہ کررکھا ہے۔
مئی میں کہ جب سے نیٹو افواج نے حتمی انخلا شروع کیا تھاتب سے طالبان درجنوں ضلعوں پر قبضہ کرچکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں طالبان نے قندوز پر دو بار قبضہ کیا لیکن اب انہوں نے اطراف کے ضلعوں اورتاجکستان سے ملنے والی بارڈر کراسنگ پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ منگل کے روز طالبان نے تاجکستان کے ساتھ ملنے والے افغانستان کے مین بارڈر کراسنگ شیر خاں بندر پر قبضہ کرلیا۔ طالبان نے ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں دکھایا گیا ہیکہ انہوں نے امریکی ساختہ ہموی گاڑیاں اور افغان پولیس اور فوج کے آلات قبضے میں لے رکھے ہیں جو انہوں نے کئی ضلعوں سے سرکاری فوجیوں کو کھدیڑنے کے بعد حاصل کئے۔ گیارہ ستمبر تک افغانستان سے امریکہ کو اپنا آخری فوجی ہٹا لینا ہے۔