اسرائیلی قبضے والے مشرقی یروشلم کے مضافاتی علاقے شیخ جراح کے ستر افراد پر مشتمل چار خاندانوں کو اپنے گھر بچانے کے لئے عدالت نے ایک پیشکش کی ہے۔ عدالت نے فلسطینیوں سے کہا ہیکہ اسرائیل کی ملکیت تسلیم کرلیں اور محفوظ کرایہ دار بن جائیں۔ کرایہ داری کی پیش کش ان خاندانوں سے کی گئی ہے جو اسرائیل کے قیام سے پہلے سے اس علاقے میں آباد ہیں۔ شیخ جراح علاقے کے ان فلسطینی مکینوں کو یہودیوں کی بستی کے قیام کی خاطر بے گھر کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں اب قانونی لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کی ذیلی عدالت نے ان فلسطینیوں کو وہاں سے چلے جانے کو کہہ دیا۔ تاکہ وہاں یہودی آباد ہوسکیں۔ عدالت کا کہنا ہیکہ چار فلسطینی خاندان جس زمین پر آباد ہیں وہ 1948 میں اسرائیل کے قیام سے قبل یہودیوں کی ملکیت تھی۔ فلسطینیوں نے ذیلی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں انکی اپیل پر سماعت ہورہی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے فلسطینی مکینوں کو یہ پیشکش کی ہیکہ اگر وہ اپنے گھروں پر اسرائیل کی ملکیت تسلیم کرتے ہیں تو انکو محفوظ کرایہ دار تسلیم کیا جائے گا اور انہیں علامتی طور پر کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ شیخ جراح کے مکینوں نے عدات کی اس پیشکش کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ جسٹس اسحاق امیت نے فلسطینی خاندانوں سے کہا کہ انہیں ایک دستاویز پر دستخط کرنا ہونگے جس میں تحریر ہوگا کہ انکی زمین یہودی آباد کاروں کی ہے۔ اسکے عوض اسرائیلی حکومت انکی تین نسلوں کی کرایہ داری تسلیم کرلےگی۔
شیخ جراح کے فلسطینی مکیلوں کو زبردستی ہٹانے کے معاملے پر شدید احتجاج ہوا تھا ۔گزشتہ اپریل اور مئی میں اسرائیلی حکومت نے اس احتجاج کو طاقت کے بل پر کچلنے کی کوشش کی تھی۔ وہی سلسلہ آگے جاکر غزہ پر اسرائیلی حملے کی شکل اختیار کرگیا تھا۔